آیت 12
 

اَللّٰہُ الَّذِیۡ سَخَّرَ لَکُمُ الۡبَحۡرَ لِتَجۡرِیَ الۡفُلۡکُ فِیۡہِ بِاَمۡرِہٖ وَ لِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِہٖ وَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ ﴿ۚ۱۲﴾

۱۲۔ اللہ وہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور شاید تم شکر کرو۔

تفسیر آیات

۱۔ اَللّٰہُ الَّذِیۡ: اللہ کی ہی ہے جس نے تمہارے سامان زندگی کی فراہمی کے لیے سمندر کو مسخر کیا اور پانی کی سنگینی کی وجہ سے اس کی پشت جہازوں کو اٹھانے کی قابل بنائی۔

۲۔ لِتَجۡرِیَ الۡفُلۡکُ فِیۡہِ: پانی سنگین ہونے کی وجہ سے اپنی پشت پر کم سنگین چیزوں کو اٹھا لیتا ہے اور دوسری بات یہ ہے کہ پانی کو سیال بنانے میں جہاں دوسری بے شمار حکمتیں پوشیدہ ہیں ان میں سے ایک اس پر کشتیوں کا چلنا ہے۔ اگر پانی زمین کی طرح ٹھوس ہوتا تو اس پر کشتی نہیں چل سکتی تھی۔

۳۔ بِاَمۡرِہٖ: سمندر میں کشتی کا چلنا اس امر و حکمت الٰہی کا نتیجہ ہے جو پانی اور کشتی کی طبیعت میں ودیعت فرمائی ہے۔

۴۔ وَ لِتَبۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِہٖ: کشتی کی اس روانی سے مسافتوں کا طے کرنا آسان بنا دیا تاکہ اطراف زمین میں موجود اللہ کے فضل و کرم تک رسائی ہو سکے۔ آیت کے اس جملے میں حمل ونقل کے وسائل کو فضل خدا کے حصول کا ذریعہ بتایا ہے۔

۵۔ وَ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ: اس وسیلہ حمل ونقل کی فراہمی پر اللہ کا شکر ادا کرنا بھی مقصود ہے۔ یہ اس وقت ممکن ہے جب اسے اللہ کے وضع کردہ قانون طبیعت کا کرشمہ قبول کیا جائے۔


آیت 12