آیات 54 - 55
 

کَذٰلِکَ ۟ وَ زَوَّجۡنٰہُمۡ بِحُوۡرٍ عِیۡنٍ ﴿ؕ۵۴﴾

۵۴۔ اسی طرح (ہو گا) اور ہم انہیں بڑی آنکھوں والی حوروں سے بیاہ دیں گے۔

یَدۡعُوۡنَ فِیۡہَا بِکُلِّ فَاکِہَۃٍ اٰمِنِیۡنَ ﴿ۙ۵۵﴾

۵۵۔ وہاں وہ اطمینان سے ہر طرح کے میوے کی فرمائش کریں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ جنت میں اہل تقویٰ حور العین کے ساتھ زندگی گزاریں گے۔

حُوۡرٍ: جمع حوراء کی۔ جس کے معنی ہے آنکھ کی سیاہی میں تھوڑی سی سفیدی ظاہرہونا عین جمع ہے عیناء کی۔ بڑی آنکھوں والی کوکہتے ہیں۔

۲۔ یَدۡعُوۡنَ: وہ صرف طلب کریں گے۔ ہر قسم کا میوہ اس کے طلب و ارادے پر آمادہ ہو جائے گا۔ چونکہ جنت میں اہل جنت کا ارادہ نافذ ہوتا ہے۔ ارادے اور مراد کے درمیان علل و اسباب حائل نہیں ہوتے۔ جب کہ دنیا میں انسان کا ارادے اور مراد کے درمیان علل و اسباب حائل ہوتے ہیں۔ ان علل و اسباب سے گزر کر مراد تک پہنچنا پڑتا ہے۔

۳۔ اٰمِنِیۡنَ: ارادے کے نفوذ پر کوئی خرچ نہیں اٹھے گا، نہ ختم ہونے کا خوف ہو گا، نہ اس کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔


آیات 54 - 55