آیات 6 - 8
 

وَ کَمۡ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ نَّبِیٍّ فِی الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۶﴾

۶۔ اور پہلے لوگوں میں ہم نے بہت سے نبی بھیجے ہیں۔

وَ مَا یَاۡتِیۡہِمۡ مِّنۡ نَّبِیٍّ اِلَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ﴿۷﴾

۷۔ اور کوئی نبی ان کے پاس نہیں آتا تھا مگر یہ کہ یہ لوگ اس کا مذاق اڑاتے تھے۔

فَاَہۡلَکۡنَاۤ اَشَدَّ مِنۡہُمۡ بَطۡشًا وَّ مَضٰی مَثَلُ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۸﴾

۸۔ پس ہم نے ان سے زیادہ طاقتوروں کو ہلاک کر دیا اور پچھلی قوموں کی سنت نافذ ہو گئی۔

تفسیر آیات

عام لوگوں سے پذیرائی نہ ملنے کے باوجود ہم نے سابقہ امتوں میں انبیاء کو مبعوث کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اگرچہ ان لوگوں نے انبیاء کا تمسخر اڑایا تاہم انبیاء کو آخر میں کامیابی حاصل ہوئی اور اے خاتم الرسل آپ کی قوم کی تو کوئی حیثیت نہیں اس قوم سے طاقتور قوموں کو ہم نے نابود کر دیا ہے۔

۲۔ مَضٰی مَثَلُ الۡاَوَّلِیۡنَ: آپ کی امت نے بھی وہی رویہ اختیار کر رکھا ہے جو سابقہ امتوں نے اختیار کیا ہے۔ لہٰذا ان کے بارے میں بھی پہلی قوموں کی سنت اور مثال نافذ ہو چکی ہے۔ اس جملے میں حتمی فیصلے کے نفاذ کی خبر دی جا رہی ہے۔ جیسے اس آیت میں ہے:

قُلۡ لِّلَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِنۡ یَّنۡتَہُوۡا یُغۡفَرۡ لَہُمۡ مَّا قَدۡ سَلَفَ ۚ وَ اِنۡ یَّعُوۡدُوۡا فَقَدۡ مَضَتۡ سُنَّتُ الۡاَوَّلِیۡنَ (۸ انفال: ۳۸)

کفار سے کہدیجیے کہ اگر وہ باز آجائیں تو جو کچھ پہلے (ان سے سرزد) ہو چکا اسے معاف کر دیا جائے گا اور اگر انہوں نے (ـپچھلے جرائم کا) اعادہ کیا تو گزشتہ اقوام کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ (ان کے بارے میں بھی) نافذ ہو گا۔

لہٰذا قرآن میں لفظ مَضٰی حتمی فیصلے کے نفاذ کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔

تعجب ہے بعض بزرگ مفسرین نے مَضٰی کا معنی ’’سابقہ سورہ میں گزر گیا‘‘ کے معنوں میں لیا ہے۔

اہم نکات

۱۔ منکر قوموں کو مہلت تو مل جاتی ہے، بقا نہیں ملتی۔


آیات 6 - 8