آیات 9 - 10
 

اَمِ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءَ ۚ فَاللّٰہُ ہُوَ الۡوَلِیُّ وَ ہُوَ یُحۡیِ الۡمَوۡتٰی ۫ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ٪﴿۹﴾

۹۔ کیا انہوں نے اللہ کے علاوہ سرپرست بنا لیے ہیں؟ پس سرپرست تو صرف اللہ ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔

وَ مَا اخۡتَلَفۡتُمۡ فِیۡہِ مِنۡ شَیۡءٍ فَحُکۡمُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبِّیۡ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ ٭ۖ وَ اِلَیۡہِ اُنِیۡبُ﴿۱۰﴾

۱۰۔ اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ اللہ کی طرف سے ہو گا وہی میرا رب ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَمِ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِہٖۤ اَوۡلِیَآءَ: انکار اور تعجب کے طور پر فرمایا: کیا ان لوگوں نے غیر اللہ کی ولایت کو قبول کر رکھا ہے۔ ان کی زندگی پر کسی غیر اللہ کا تصرف ہے کہ وہ غیر اللہ ان کی قسمت اور نصیب بناتا ہے۔

۲۔ فَاللّٰہُ ہُوَ الۡوَلِیُّ: سارے جہاں کی ولایت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اللہ ہی کل کائنات کا حقیقی مالک ہے۔ وَ ہُوَ یُحۡیِ الۡمَوۡتٰی: ولایت اس ذات کے ہاتھ میں ہے جو موت و حیات کی مالک ہے۔ وَ ہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ۔ جو ذات ہر چیز پر قدرت رکھتی ہے وہ تمہاری قسمت بنا سکتی ہے۔

۳۔ وَ مَا اخۡتَلَفۡتُمۡ فِیۡہِ مِنۡ شَیۡءٍ : اختلاف کی صورت میں حق و باطل کی تمیز اور فیصلے کا حق صرف اللہ کو حاصل ہے۔ فیصلہ قانون کے تحت ہوتا ہے۔ قانون سازی کا حق بھی صرف اللہ تعالیٰ کو حاصل ہے:

اِنِ الۡحُکۡمُ اِلَّا لِلّٰہِ ؕ عَلَیۡہِ تَوَکَّلۡتُ۔۔۔۔ (۱۲ یوسف: ۶۷)

حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے اسی پر میں نے بھروسہ کیا۔

اگر فیصلہ تکوینی ہے تو بھی خود مشرکین کے نزدیک بھی تکوینی و تخلیقی فیصلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ اگر آخرت کا فیصلہ ہے تو بھی آخرت میں فیصلے کی بالادستی صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

۴۔ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبِّیۡ : میرا رب وہی ذات ہے جس کے ہاتھ میں میری قسمت، حیات اور قدرت ہے اور جس کو ہی فیصلے کا حق حاصل ہے۔

۵۔ تَوَکَّلۡتُ ٭ۖ وَ اِلَیۡہِ اُنِیۡبُ: اس ذات کی ربوبیت کی دعوت کے سلسلے میں پیش آنے والی مشکلات کا مقابلہ کرنے کے لیے میں اسی رب پر توکل کرتا ہوں اور مدد کے لیے اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔


آیات 9 - 10