آیت 45
 

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ فَاخۡتُلِفَ فِیۡہِ ؕ وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّکَ لَقُضِیَ بَیۡنَہُمۡ ؕ وَ اِنَّہُمۡ لَفِیۡ شَکٍّ مِّنۡہُ مُرِیۡبٍ﴿۴۵﴾

۴۵۔ اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں بھی اختلاف کیا گیا اور اگر آپ کے رب کی بات پہلے طے نہ ہوئی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور وہ اس (قرآن) کے بارے میں شبہ پیدا کرنے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ : رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک تسلی کے طور پر فرمایا: جو کتاب آپ کی طرف نازل کی گئی ہے صرف اس میں نہیں، موسیٰ کی طرف جو کتاب نازل کی گئی اس میں بھی لوگوں نے اختلاف کیا۔ کچھ لوگوں نے اسے مان لیا، کچھ لوگوں نے تکذیب کی۔

۲۔ وَ لَوۡ لَا کَلِمَۃٌ سَبَقَتۡ مِنۡ رَّبِّکَ: اگر تکذیبی عناصر اور مجرمین کو مہلت دینے کا اللہ تعالیٰ کی طرف سے اٹل فیصلہ نہ ہوتا تو آپ کی قوم کے بارے میں بھی آخری فیصلہ یعنی ہلاکت کا فیصلہ صادر ہو چکا ہوتا لیکن ہم نے موسیٰ کی تکذیب کرنے والوں کو بھی مہلت دی ہے۔ آپ کی قوم کو بھی مہلت مل جائے گی لیکن تباہی سے بچنے والے نہیں ہیں۔

۳۔ وَ اِنَّہُمۡ لَفِیۡ شَکٍّ مِّنۡہُ مُرِیۡبٍ: آپ کی قوم قرآن کے بارے میں ایسے شک میں مبتلا ہے جو شبہ پیدا کرنے والا ہے۔

واضح رہے شک اس صورت میں پیدا ہوتا جب مثبت اور منفی دونوں اطراف برابر ہوں۔ ریب اسے کہتے ہیں جس میں منفی کی طرف رجحان زیادہ ہوتا ہے۔


آیت 45