آیت 43
 

مَا یُقَالُ لَکَ اِلَّا مَا قَدۡ قِیۡلَ لِلرُّسُلِ مِنۡ قَبۡلِکَ ؕ اِنَّ رَبَّکَ لَذُوۡ مَغۡفِرَۃٍ وَّ ذُوۡ عِقَابٍ اَلِیۡمٍ﴿۴۳﴾

۴۳۔ آپ سے وہی کچھ کہا جا رہا ہے جو آپ سے پہلے رسولوں سے کہا گیا ہے، آپ کا رب یقینا مغفرت والا اور دردناک عذاب دینے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ کفار آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں جو گستاخیاں کر رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مجنون، شاعر، جادوگر اور کاہن کہہ رہے ہیں، یہ عیناً وہی الزامات ہیں جو آپؐ سے پہلے مرسلین علیہم السلام پر لگائے گئے ہیں۔ چونکہ شرک کی سوچ ایک ہے اور انبیاء علیہم السلام کا پیغام بھی ایک ہے۔ لہٰذا انبیاء علیہم السلام کے خلاف بہتان کی نوعیت بھی ایک ہے۔

یہاں ایک حدیث میں منقول ہے:

ما اوذی نبی مثل ما اوذیت۔ (بحار الانوار ۳۹:۵۵)

کسی نبی کو اتنی اذیت نہیں دی گئی جتنی مجھے دی گئی ہے۔

۲۔ اِنَّ رَبَّکَ لَذُوۡ مَغۡفِرَۃٍ: آپ کے پروردگار کا حلم ہے کہ انہیں مہلت دی ہے۔ البتہ قیامت کے دن اللہ اپنی قہاریت سے بھی کام لینے والا ہے۔


آیت 43