آیت 9
 

قُلۡ اَئِنَّکُمۡ لَتَکۡفُرُوۡنَ بِالَّذِیۡ خَلَقَ الۡاَرۡضَ فِیۡ یَوۡمَیۡنِ وَ تَجۡعَلُوۡنَ لَہٗۤ اَنۡدَادًا ؕ ذٰلِکَ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ ۚ﴿۹﴾

۹۔ کہدیجئے: کیا تم اس ذات کا انکار کرتے ہو اور اس کے لیے مدمقابل قرار دیتے ہو جس نے زمین کو دو دن میں پیدا کیا؟ وہی تو عالمین کا رب ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اَئِنَّکُمۡ لَتَکۡفُرُوۡنَ: کہدیجیے تمہارا رب اور تمہاری زندگی چلانے والا وہ ہے جس نے زمین کو دو یوم میں خلق کیا۔ یوم سے مراد اس کائنات کے وجود میں آنے کے بعد کا دن نہیں ہو سکتا چونکہ یہ ان دنوں کے وجود میں آنے سے پہلے کا ذکر ہے۔ لہٰذا یوم سے مراد یہاں مرحلہ لینا پڑے گا۔ دو مرحلوں سے مراد ممکن ہے وہ دو مرحلے ہوں جن سے زمین موجودہ شکل اختیار کرنے کے لیے گزری ہے۔

پہلے مرحلے میں زمین سیال مادے کی صورت میں تھی۔ اس وقت زمین کا اندرونی حصہ سیال اور آتشیں تھا لہٰذا کسی زمانے میں پورا کرۂ ارض سیال تھا۔ دوسرے مرحلے میں اس کے اوپر کی سطح سرد ہونا شروع ہوئی۔ ارضیاتی ماہرین کا تخمینہ ہے کہ زمین کے اوپر کے حصے کو سرد ہونے میں دو ہزار ملین سال لگے ہیں۔

۲۔ وَ تَجۡعَلُوۡنَ لَہٗۤ اَنۡدَادًا: پھر بھی تم اللہ کے لیے مدمقابل قراردیتے ہو۔ کیا اس مدمقابل کا اس زمین کی تخلیق میں، اس زمین کو دو مرحلوں میں موجودہ شکل میں لانے میں کوئی حصہ ہے؟

۳۔ ذٰلِکَ رَبُّ الۡعٰلَمِیۡنَ: عالمین کا رَبْ وہ ہے جس نے اس زمین کو تمہارے لیے آمادہ کیا ہے۔


آیت 9