آیت 8
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَہُمۡ اَجۡرٌ غَیۡرُ مَمۡنُوۡنٍ ٪﴿۸﴾

۸۔ لیکن جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح بجا لائے یقینا ان کے لیے نہ ختم ہونے والا ثواب ہے۔

تفسیر آیات

ایمان اور صالح اعمال بجا لانے والوں کو جو اجر و ثواب ملے گا اس کا یہ وصف ہو گا کہ وہ ممنون نہ ہو گا۔ ممنون کے دو معنی مشہور ہیں: ایک یہ غیر مقطوع ، دائمی ثواب ہو گا۔ دوسرے معنی یہ ہیں کہ یہ ثواب ایسا ہو گا جس کا احسان جتایا نہیں جائے گا۔ احسان کرنے کے بعد احسان جتلانا ایک معیوب عمل ہے۔

حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

اَحْیُوا اَلْمَعْرُوفَ بَاَمَاتَتِہِ، فَاِنَّ الْمِنَّۃَ تَھْدِمُ الصَّنِیعَۃَ۔ ( مستدرک الوسائل ۱۲: ۴۳۹)

نیکی (صفحۂ ذہن سے) مٹا کر زندہ رکھو کیونکہ احسان جتلانا احسان کو برباد کرنے کے مترادف ہے۔

لہٰذا جنت میں جو نعمتیں میسر ہوں گی انہیں جتلایا نہیں جائے گاکیونکہ جتانے سے ذہن پر ناقابل تلافی بوجھ آ جاتا ہے۔ چنانچہ فرمایا:

قَوۡلٌ مَّعۡرُوۡفٌ وَّ مَغۡفِرَۃٌ خَیۡرٌ مِّنۡ صَدَقَۃٍ یَّتۡبَعُہَاۤ اَذًی۔۔۔۔۔ (۲ بقرۃ: ۲۶۳)

نرم کلامی اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد (خیرات لینے والے کو) ایذا دی جائے۔


آیت 8