آیت 7
 

الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمۡ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ کٰفِرُوۡنَ﴿۷﴾

۷۔ جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور جو آخرت کا انکار کرتے ہیں۔

تفسیر آیات

ہلاکت ہے ان مشرکین کے لیے جو زکوۃ ادا نہیں کرتے۔ یہ سورۃ مکہ میں بعثت کے ابتدائی سالوں میں نازل ہوئی ہے جب زکوۃ ابھی واجب نہ تھی۔ زکوۃ کا حکم مدینہ میں نافذ ہوا ہے۔ لہٰذا یہاں زکوۃ سے مراد اصطلاحی زکوۃ نہیں ہے بلکہ مطلق صدقہ ہے کہ مشرکین ایام حج میں مسلمانوں پر کچھ خرچ کرنے سے پرہیز کرتے تھے یا یہ کہ مشرکین مال کی محبت زیادہ رکھتے تھے اور غریب پروری کی حس ان میں نہیں تھی جو بہت بری صفت ہے۔

واضح رہے زکوۃ کے واجب ہونے کا حکم مدینہ میں نافذ ہوا لیکن یہ لفظ واجب زکوۃ کے علاوہ ہر قسم کے مالی انفاق کے لیے متعدد مکی سورتوں میں استعمال ہوا ہے۔

ملاحظہ ہو اعراف آیت۱۵۶، نمل آیت ۳، لقمان آیت۴، مزمل آیت۲۰۔

اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قرآن میں زکوۃ کا لفظ ہر اس مال کے لیے استعمال کیا گیا ہے جو راہ خدا میں خرچ کیا جائے۔ خواہ واجب ہو یا مستحب ہو۔ واجب زکوۃ میں زکوۃ، عشر، خمس، فطرہ، کفارات وغیرہ سب شامل ہیں۔ بعد میں فقہاء نے فقہی ابواب مترتب کرتے ہوئے واجب زکوۃ کے لیے یہی لفظ زکوۃ مختص کیا اور دیگر واجبات کے لیے دیگر الفاظ جیسے خمس، فطرہ وغیرہ مختص کیا۔


آیت 7