آیت 173
 

فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَیُوَفِّیۡہِمۡ اُجُوۡرَہُمۡ وَ یَزِیۡدُہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ ۚ وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ اسۡتَنۡکَفُوۡا وَ اسۡتَکۡبَرُوۡا فَیُعَذِّبُہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا ۬ۙ وَّ لَا یَجِدُوۡنَ لَہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیۡرًا﴿۱۷۳﴾

۱۷۳۔پھر ایمان لانے والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں کو اللہ ان کا پورا اجر دے گا اور انہیں اپنے فضل سے مزید عطا کرے گا اور جن لوگوں نے (عبادت کو) عار سمجھا اور تکبر کیا انہیں اللہ دردناک عذاب دے گا اور وہ اپنے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی سرپرست اور نہ کوئی مددگار پائیں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا: ایمان کے ساتھ عمل صالح بجا لانے والوں کو ان کا اجر پورا پورا دیا جائے گا۔ جس اجر کا اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے۔ یعنی ایک نیکی کا دس گنا، ستر گنا اور بعض نیکیوں کا سات سو گنا، پھر بعض اشخاص کے لیے اس سات سو گنا کو کئی گنا ( اضعاف ) زیادہ دینے کا وعدہ ہے۔

۲۔ وَ یَزِیۡدُہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ: اس کے ساتھ یہ نوید بھی سنائی کہ اللہ اپنے فضل سے ان کو مزید اجر و ثواب عنایت فرمائے گا۔ مزید کس قدر اجر عطا فرمائے گا؟ اس کی کوئی حد بیان نہیں فرمائی۔ اس تفصیل کا ذکر سورہائے نور آیت ۳۸، فاطر آیت ۳۰، شوری ۲۶ میں آیا ہے۔

اہم نکات

۱۔ مؤمن اپنے اعمال سے نہیں، فضل الٰہی سے زیادہ امید رکھتا ہے۔ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے:

اِنْ عَامَلْتَنَا بِعَدْلِکَ لَمْ تَبْقَ لَنَا حَسَنَۃ وَ اِنْ اَنَلْتَنَا فَضْلَکَ لَمْ یَبْقَ لَنَا سَیِّئَۃٌ ۔ (شرح نہج البلاغۃ ابن ابی الحدید ۲۰ : ۳۱۹)

اگر تو نے ہمارے ساتھ اپنے عدل سے برتاؤ کیا تو ہماری کوئی نیکی باقی نہیں رہے گی اور اگر تو نے اپنے فضل سے برتاؤ کیا تو ہمارا کوئی گناہ باقی نہیں رہے گا۔


آیت 173