آیت 172
 

لَنۡ یَّسۡتَنۡکِفَ الۡمَسِیۡحُ اَنۡ یَّکُوۡنَ عَبۡدًا لِّلّٰہِ وَ لَا الۡمَلٰٓئِکَۃُ الۡمُقَرَّبُوۡنَ ؕ وَ مَنۡ یَّسۡتَنۡکِفۡ عَنۡ عِبَادَتِہٖ وَ یَسۡتَکۡبِرۡ فَسَیَحۡشُرُہُمۡ اِلَیۡہِ جَمِیۡعًا﴿۱۷۲﴾

۱۷۲۔ مسیح نے کبھی بھی اللہ کی بندگی کو عار نہیں سمجھا اور نہ ہی مقرب فرشتے (اسے عار سمجھتے ہیں) اور جو اللہ کی بندگی کو عار سمجھتا ہے اور تکبر کرتا ہے اللہ ان سب کو(ایک دن) اپنے سامنے جمع کرے گا۔

تفسیر آیات

مسیحی تعلیما ت اور اناجیل کی آیات سے یہ بات واضح ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اللہ کی عبادت کرتے تھے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت مسیحؑ خود خدا نہیں ہیں اور نہ خدا کا حصہ ہیں، کیونکہ خدا یا خدا کا کوئی حصہ خود اپنی عبادت نہیں کر سکتا۔

مشرکین کا یہ خیال تھا کہ فرشتے اللہ کی بیٹیاں ہیں، اس لیے ضمناً یہاں اس مشرکانہ نظریے کی رد کے طور پر فرشتوں کی عبادت کا بھی ذکر کیا گیا۔

اہم نکات

۱۔ جس طرح شرک اللہ کی بندگی سے خارج ہونے کا سبب ہے، عبادت ترک کرنا بھی اللہ کی بندگی سے خارج ہونے کا سبب ہے۔


آیت 172