آیت 149
 

اِنۡ تُبۡدُوۡا خَیۡرًا اَوۡ تُخۡفُوۡہُ اَوۡ تَعۡفُوۡا عَنۡ سُوۡٓءٍ فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَفُوًّا قَدِیۡرًا﴿۱۴۹﴾

۱۴۹۔ اگر تم کوئی نیک کام علانیہ یا خفیہ کرو یا برائی سے درگزر کرو تو اللہ بڑا معاف کرنے والا، قدرت والا ہے۔

تفسیر آیات

ایک طرف گزشتہ آیت میں احترام آدمیت کے خلاف برائی کرنے سے منع کیا، دوسری طرف اس آیت میں ایک اور اخلاقی اصول سے روشناس کرایا۔ وہ یہ کہ نیکی کا اظہار کرو یا پوشیدہ رکھو، دونوں باتوں کی اجازت ہے۔ اظہار اس نیت سے ہو کہ لوگوں میں کار خیر کا شعور بڑھے اور پوشیدہ اس لحاظ سے ہو کہ ریاکاری کا شائبہ نہ رہے۔

ساتھ ایک الٰہی اخلاق کا ذکر فرمایا کہ وہ قدرت کے باوجود درگزر کرتا ہے۔ حدیث میں آیا ہے:

تخلقوا باخلاق اللہ ۔ (بحار الانوار ۵۸ : ۱۲۹)

اپنے آپ کو الٰہی اخلاق سے آراستہ کریں۔

عین ممکن ہونے کے باوجود ظالم سے بدلہ نہ لینا، اسے عفو کرنا اور اس کو معاشرے میں رسوا نہ کرنا الٰہی اخلاق ہے۔

فَاِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَفُوًّا قَدِیۡرًا:

اللہ تعالیٰ بھی قدرت کے باوجود عفو فرمانے والا ہے۔

اہم نکات

۱۔ کسی کی برملا برائی کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ یعنی کسی کاراز فاش کرنا اورکسی کی شخصیت کو مجروح کرنا غیبت ہے۔ یہ احترام آدمیت اور کرامت انسانی کے خلاف ہے، جب کہ انسان اللہ کے نزدیک محترم ہے۔ ہم آئندہ آیہ غیبت کے ذیل میں اس کی تفصیل بیان کریں گے۔


آیت 149