آیت 147
 

مَا یَفۡعَلُ اللّٰہُ بِعَذَابِکُمۡ اِنۡ شَکَرۡتُمۡ وَ اٰمَنۡتُمۡ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ شَاکِرًا عَلِیۡمًا﴿۱۴۷﴾

۱۴۷۔ اگر تم شکر ادا کرو اور ایمان لے آؤ تو اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا؟ اور اللہ بڑا قدردان،بڑا جاننے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ مَا یَفۡعَلُ اللّٰہُ بِعَذَابِکُمۡ: اللہ کسی جذبۂ انتقام کے تحت بندوں کو عذاب نہیں دیتا۔ بندوں کو عذاب دینے میں اللہ کو نہ کوئی لذت محسوس ہو تی ہے، نہ اس طرح وہ اپنی بالادستی، طاقت اور سلطنت کا مظاہرہ کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی اپنے غم و غصے کو ٹھنڈا کرنا چاہتا ہے۔ اللہ کی ذات اس قسم کی تمام چیزوں سے پاک ہے بلکہ عذاب ناشکروں اور منکروں کے ساتھ ہونے والا ایک فطری ردعمل ہے۔ اگر بندوں کی طرف سے خود عذاب کے اسباب پیدا نہ ہوں تو اللہ کو کسی کو عذاب دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

۲۔ اِنۡ شَکَرۡتُمۡ وَ اٰمَنۡتُمۡ: یہاں شکر کا ذکر ایمان سے پہلے اس لیے آیا ہے کہ شکر کا مطلب یہ ہے کہ احسان مند دل سے احسان کا اعتراف کرے، زبان سے احسان کا اقرار کرے اور عمل سے اس کا ثبوت دے۔ یہ چیزیں جب انسان سے صادر ہوں گی تو اس وقت وہ اس محسن پرایمان لائے گا۔

اہم نکات

۱۔ اس آیہ میں مومن کے لیے ایک نہایت ہی قابل توجہ اور پر مسرت خبر یہ ہے کہ جب منافق، جو کافر سے بھی بدترہے اور اس کی جگہ جہنم کے نچلے طبقوں میں ہے، کی توبہ قبول ہو گی تو مومن خواہ کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہو، وہ توبہ کی رحمت سے کیونکر محروم ہو سکتا ہے۔

۲۔اللہ اپنے بندوں کو عذاب دینا نہیں چاہتا۔ وہ ارحم الراحمین ہے۔ بندوں کو صرف اتنا کرنا پڑتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو اللہ کی رحمت کے قابل بنائیں تاکہ اللہ اپنے دائرۂ رحمت سے خارج نہ کرے۔


آیت 147