آیات 27 - 28
 

وَ اللّٰہُ یُرِیۡدُ اَنۡ یَّتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ ۟ وَ یُرِیۡدُ الَّذِیۡنَ یَتَّبِعُوۡنَ الشَّہَوٰتِ اَنۡ تَمِیۡلُوۡا مَیۡلًا عَظِیۡمًا﴿۲۷﴾

۲۷۔ اور اللہ (اپنی رحمتوں کے ساتھ) تم پر توجہ کرنا چاہتا ہے اور جو لوگ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم بڑی بے راہ روی میں پڑ جاؤ ۔

یُرِیۡدُ اللّٰہُ اَنۡ یُّخَفِّفَ عَنۡکُمۡ ۚ وَ خُلِقَ الۡاِنۡسَانُ ضَعِیۡفًا﴿۲۸﴾

۲۸۔ اور اللہ تمہارا بوجھ ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اللّٰہُ یُرِیۡدُ اَنۡ یَّتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ: سابقہ آیت میں جس توجہ اور مہربانی ( ) کا ذکر ہے، اس کا دوبارہ ذکر اس لیے فرمایا تاکہ اس مہربانی کی مخالف قوتوں کی نشاندہی کی جائے۔

۲۔ وَ یُرِیۡدُ الَّذِیۡنَ یَتَّبِعُوۡنَ الشَّہَوٰتِ: وہ مخالف قوتیں خواہشات پرستی کے مرتکب لوگ ہیں۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو دستور حیات عنایت فرمایا ہے۔ اس میں خواہشات پر کلی پابندی بھی نہیں اور کلی آزادی بھی نہیں ہے۔ مثلاً اسلام، شادی کی ترغیب کرتا ہے۔ بے عفتی پر پابندی عائد کرتا ہے۔ خواہش پرست عناصر ہر قسم کی پابندی کے سامنے بند باندھتے ہیں۔ رحمانی قوت کو اس شیطانی قوت کا مقابلہ کرنا ہوتا ہے۔ شیطانی قوتیں چاہتی ہیں کہ تم میں عظیم انحراف آ جائے، اللہ تعالیٰ کی مہربانیوں سے انحراف ہو۔ اَنْ تَمِيْلُوْا مَيْلًا عَظِيْمًا ۔

۳۔ یُرِیۡدُ اللّٰہُ اَنۡ یُّخَفِّفَ عَنۡکُمۡ: اللہ تم پر پابندیوں کا بوجھ ڈالنا نہیں چاہتا۔ مذکورہ احکام اور پابندیاں بوجھ نہیں ہیں لیکن ان سے تمہارا بوجھ ہلکا ہو جائے گا۔ یعنی قانون اور انسانی قدروں کے اندر رہ کر اپنی خواہشات پوری کرنا اور اس کے لیے لونڈیوں، متعہ اور تعدد ازدواج کا جواز، آسان ذرائع فراہم کرنا، تخفیف ہے۔

مَا یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیَجۡعَلَ عَلَیۡکُمۡ مِّنۡ حَرَجٍ وَّ لٰکِنۡ یُّرِیۡدُ لِیُطَہِّرَکُمۡ ۔۔۔ (۵ مائدہ : ۶)

اللہ تمہیں مشقت میں نہیں ڈالنا چاہتا بلکہ وہ تمہیں پاک کرناچاہتا ہے۔

۴۔ وَ خُلِقَ الۡاِنۡسَانُ ضَعِیۡفًا: خواہشات پر کنٹرول کرنے پر صبر نہیں کر سکتا، خصوصاً جنسی خواہشات پر کنٹرول کرنا بہت مشکل ہے، اسی لیے اللہ نے اسی سلسلے میں آسانیاں فراہم کی ہیں:

اہم نکات

۱۔ شریعت انسان کے لیے زندگی کو آسان بنا دیتی ہے۔

۲۔ انسان کی کمزوریوں کو مدنظر رکھ کر شریعت بنائی گئی ہے۔


آیات 27 - 28