آیت 26
 

یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمۡ وَ یَہۡدِیَکُمۡ سُنَنَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ وَ یَتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ﴿۲۶﴾

۲۶۔اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے (اپنے احکام) کھول کھول کر بیان کرے اور تمہیں گزشتہ اقوام کے طریقوں پر چلائے نیز تمہاری طرف توجہ کرے اور اللہ بڑا جاننے والا، حکمت والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یُرِیۡدُ اللّٰہُ لِیُبَیِّنَ لَکُمۡ: اللہ چاہتا ہے تمہارے لیے کھول کر بیان کرے۔

۲۔ وَ یَہۡدِیَکُمۡ: اور ہدایت و راہنمائی کرنا چاہتا ہے؟ اگلے جملے میں اس چیز کا بیان ہے۔

۳۔ سُنَنَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ: گزشتہ اقوام کے طریقوں اور دستور حیات کا بیان اور راہنمائی چاہتا ہے۔ یعنی گزشتہ اقوام کو جو دستور حیات عنایت ہوا ہے، اس کے کلی قوانین، فطرت انسانی کے مطابق ایک ہی ہیں۔ بعض جزئی قانون منسوخ ہیں۔

۴۔ وَ یَتُوۡبَ عَلَیۡکُمۡ: یعنی اس بیان اور اس ہدایت کے ذریعے اللہ تم پر احسان کرنا چاہتا ہے اور تم کو دنیا و آخرت کی سعادت دینا چاہتا ہے۔

اللہ تعالیٰ انسانی فطرت کے تقاضوں کے عین مطابق احکام بیان فرمانے کے بعد یہ باور کراتا ہے کہ یہی سلف صالح انبیاء و مرسلین کا طریقہ حیات اور طرز زندگی ہے، جس پر چل کر توجہات الٰہی کے سزاوار بن سکتے ہیں۔


آیت 26