آیت 18
 

وَ لَیۡسَتِ التَّوۡبَۃُ لِلَّذِیۡنَ یَعۡمَلُوۡنَ السَّیِّاٰتِ ۚ حَتّٰۤی اِذَا حَضَرَ اَحَدَہُمُ الۡمَوۡتُ قَالَ اِنِّیۡ تُبۡتُ الۡـٰٔنَ وَ لَا الَّذِیۡنَ یَمُوۡتُوۡنَ وَ ہُمۡ کُفَّارٌ ؕ اُولٰٓئِکَ اَعۡتَدۡنَا لَہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا﴿۱۸﴾

۱۸۔ اور ایسے لوگوں کی توبہ (حقیقت میں توبہ ہی) نہیں جو برے کاموں کا ارتکاب کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ ان میں سے کسی کی موت کا وقت آ پہنچتا ہے تو وہ کہ اٹھتا ہے :اب میں نے توبہ کی اور نہ ہی ان لوگوں کی (توبہ قبول ہے ) جو مرتے دم تک کافر رہتے ہیں، ایسے لوگوں کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَیۡسَتِ التَّوۡبَۃُ: یہاں ندامت کا محرک ضمیر کی بیداری، احساس گناہ اور تجدید عہد کا عزم و ارادہ نہیں ہے کہ اللہ اس پر مہربانی فرمائے، بلکہ یہاں ندامت کا محرک زندگی سے ناامیدی اور عذاب آخرت کا مشاہدہ ہے۔ لہٰذا دراصل یہ توبہ ہے ہی نہیں ۔ یعنی رجوع اختیاری نہیں، بلکہ یہ ندامت اضطراری ہے۔

۲۔ وَ لَا الَّذِیۡنَ یَمُوۡتُوۡنَ: جو لوگ حالت کفر میں مرتے ہیں، ان کی زندگی میں تو کوئی توبہ نہیں ہوتی، مگر یہ کہ موت سامنے آ جاتی ہے تو پردے ہٹ جاتے ہیں، حقائق سامنے آجاتے ہیں تو کافر کو بھی قبل از مرگ ندامت ہو جاتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ موت نظر آنے تک عملاً گناہ میں مگن رہنے والوں کی توبہ قبول نہیں۔


آیت 18