آیت 16
 

وَ الَّذٰنِ یَاۡتِیٰنِہَا مِنۡکُمۡ فَاٰذُوۡہُمَا ۚ فَاِنۡ تَابَا وَ اَصۡلَحَا فَاَعۡرِضُوۡا عَنۡہُمَا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور اگر تم میں سے دو اشخاص بدکاری کا ارتکاب کریں تو ان دونوں کو اذیت دو پھر اگر وہ دونوں توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو، بے شک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ الَّذٰنِ: اگرمرد اور عورت دونوں بدکاری کے مرتکب ہوجائیں تو اس وقت ان دونوں کے لیے ابتداء میں یہ سزا تجویز کی گئی کہ ان دونوں کو اذیت دی جائے۔ اس آیت میں زنا کی سزا پہلی صورت سے مختلف ہے ۔ اس لیے لازمی طور پر اس زنا کی نوعیت بھی مختلف ہونی چاہیے۔ اسی وجہ سے بعض مفسرین اس آیت کو غیر شادی شدہ مرد و عورت کے زنا پر محمول کرتے ہیں۔ بہرحال بعض کے نزدیک یہ آیت بھی منسوخ ہے اور سورہ نور میں زنا کی سزا سو (۱۰۰) کوڑے مارنا معین ہوئی ہے۔ لیکن بعض کا نظریہ قرین واقع معلوم ہوتا ہے کہ اذیت دینے کا حکم منسوخ نہیں ہوا بلکہ ۱۰۰ کوڑوں سے اس کی وضاحت ہو گئی۔

۲۔ فَاِنۡ تَابَا: اگر یہ دونوں ارتکاب زنا کے بعد توبہ کریں اور احساس ندامت کریں، دوبارہ عفت و پاکدامنی کی طرف رجوع کریں۔

۳۔ وَ اَصۡلَحَا: اور اصلاح کر لیں۔ یعنی آیندہ کی زندگی کو اس قسم کی آلودگی پاک رکھیں۔ اصلاح کے بغیر صرف اظہار توبہ ایک بہانہ بھی ہو سکتا ہے۔

۴۔ فَاَعۡرِضُوۡا عَنۡہُمَا: ان کا پیچھا چھوڑ دو، ان پر یہ حد جاری نہ کرو۔ چونکہ توبہ سے حد ساقط ہو جاتی ہے۔


آیت 16