آیات 39 - 40
 

قُلۡ یٰقَوۡمِ اعۡمَلُوۡا عَلٰی مَکَانَتِکُمۡ اِنِّیۡ عَامِلٌ ۚ فَسَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿ۙ۳۹﴾

۳۹۔کہدیجئے: اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کیے جاؤ، میں بھی عمل کر رہا ہوں، پس عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا،

مَنۡ یَّاۡتِیۡہِ عَذَابٌ یُّخۡزِیۡہِ وَ یَحِلُّ عَلَیۡہِ عَذَابٌ مُّقِیۡمٌ﴿۴۰﴾

۴۰۔کہ کس پر وہ عذاب آئے گا جو اسے رسوا کرے گا اور کس پر دائمی عذاب نازل ہونے والا ہے۔

تفسیر آیات

ان دو آیتوں کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ ہود آیت ۹۳، سورہ انعام آیت ۱۳۵

۱۔ عَلٰی مَکَانَتِکُمۡ: مکانۃ فکری و نظریاتی مقام کو کہتے ہیں جب کہ مکان ، مادی اور محسوس مقام کو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے ایمان اور یقین پر قائم رہتے ہوئے اس چیلنج کا حکم ہے کہ آپ اس قوم سے کہدیجیے: تم اپنے نظریات پر قائم رہ کر جو کچھ کر سکتے ہو کر گزرو۔ اپنی پوری طاقت صرف کرو۔

۲۔ اِنِّیۡ عَامِلٌ: میں بھی اپنی جگہ اپنا کام جاری رکھتا ہوں۔ اپنے نظریے پر قائم رہتا ہوں۔

۳۔ فَسَوۡفَ تَعۡلَمُوۡنَ: آنے والا وقت تمہیں بتائے گا رسوائی کس کی قسمت میں ہے اور نہ ختم ہونے والے عذاب سے کون دوچار ہونے والے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ اپنے موقف پر یقین سب سے طاقتور سہارا ہے۔


آیات 39 - 40