آیات 36 - 37
 

اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ ؕ وَ یُخَوِّفُوۡنَکَ بِالَّذِیۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ ؕ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ ﴿ۚ۳۶﴾

۳۶۔ کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟ اور یہ لوگ آپ کو اس (اللہ)کے علاوہ دوسروں سے ڈراتے ہیں جب کہ اللہ جسے گمراہ کر دے اسے راہ دکھانے والا کوئی نہیں ہے۔

وَ مَنۡ یَّہۡدِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ مُّضِلٍّ ؕ اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِعَزِیۡزٍ ذِی انۡتِقَامٍ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اور جس کی اللہ رہنمائی کرے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، کیا اللہ بڑا غالب آنے والا ، انتقام لینے والا نہیں ہے؟

تفسیر آیات

۱۔ اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ: اللہ جس کے ساتھ ہو، اس کے لیے کسی اور کی نہ کمک کی ضرورت ہے، نہ اس سے ضرر کا خوف ہے۔ جس کے ساتھ کل کائنات کا مالک ہو، اسے کسی اور کی کیا ضرورت ہے۔

۲۔ وَ یُخَوِّفُوۡنَکَ بِالَّذِیۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ: یہ مشرکین آپ کو غیر اللہ سے خوف دلاتے ہیں کہ آپ ان کے معبودوں کی اہانت کرتے ہیں لہٰذا آپ ان کے غضب سے نہیں بچ سکیں گے جب کہ ان کے معبود کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کے اہل ہی نہیں ہیں۔ وہ تو خود اپنے آپ کو تحفظ نہیں دے سکتے۔ وہ خود اپنے تحفظ کے لیے اپنے پجاری کے محتاج ہیں۔ مشرکین اس عقیدے کی وجہ سے ضلالت میں ہیں۔ جسے اللہ گمراہ کر دے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہ ہو گا۔

۳۔ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ: پہلے بھی کئی بار ذکر ہو چکا ہے کہ’’اللہ کسی کو گمراہ کرتا ہے‘‘ کا مطلب یہ نہیں کہ ابتداءً اللہ ایسا کرتا ہے بلکہ وہ لوگ کفر پر ڈٹ جاتے ہیں اور ہدایت کے اہل نہیں ہوتے، اللہ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیتا اور ان سے ہاتھ اٹھا لیتا ہے۔ جب اللہ نے ان سے ہاتھ اٹھا لیا تو پھر ان کے لیے ہدایت و نجات کا کوئی راستہ نہیں ہے، نتیجتاً یہ گمراہ ہو جاتے ہیں۔ لہٰذا اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ نہ ہونے کا نتیجہ گمراہی ہے۔

۴۔ وَ مَنۡ یَّہۡدِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ مُّضِلٍّ: اصل سرچشمہ ہدایت اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔ اس کی طرف سے ملنے والی ہدایت اندھی بانٹ نہیں ہے بلکہ اہل اور سزاوار ہونے کی بنیاد پر ملتی ہے۔ لہٰذا جسے اللہ ہدایت عنایت فرمائے، اس سے اس ہدایت کو کوئی چھین نہیں سکتا۔

۵۔ اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِعَزِیۡزٍ ذِی انۡتِقَامٍ: مشرکین اپنے بے شعور معبودوں سے ڈراتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی غالب آنے والا بالادست اور ان مجرموں سے انتقام لینے والا ہے تو خوف انہیں اللہ سے ہونا چاہیے۔

اہم نکات

۱۔ جو خدا کی پناہ میں جاتا ہے اس کے لیے وہی کافی ہے: اَلَیۡسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبۡدَہٗ۔۔۔۔

۲۔ دشمنوں کی دھمکیوں کا حال بتوں کی طرح بے جان ہے۔


آیات 36 - 37