آیت 33
 

وَ الَّذِیۡ جَآءَ بِالصِّدۡقِ وَ صَدَّقَ بِہٖۤ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُتَّقُوۡنَ﴿۳۳﴾

۳۳۔ اور جو شخص سچائی لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ اہل تقویٰ ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ الَّذِیۡ جَآءَ بِالصِّدۡقِ: سچائی لے کر آنے والی ہستی حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ہے۔ جو ایک سچی کتاب، سچا دین، ایک سچا اور جامع نظام حیات لے کر آئے ہیں جس نے انسان کو اپنی شناخت دی۔ تہذیب و تمدن سکھایا۔

۲۔ وَ صَدَّقَ بِہٖۤ: جس نے اس سچائی کی سب سے پہلے اور سب سے زیادہ تصدیق کی وہ مولائے متقیان حضرت علی علیہ السلام کی ذات والا صفات ہے۔

فضیلت: درج ذیل مصادر میں ہے :

وَ الَّذِیۡ جَآءَ بِالصِّدۡقِ سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور وَ صَدَّقَ بِہٖۤ سے مراد علی علیہ السلام ہیں۔

اس روایت کو قرطبی نے اپنی تفسیر ۱۶: ۲۵۷ میں، ابو حیان نے البحرالمحیط ۹: ۲۰۳ میں، شوکانی نے فتح القدیر میں، ابن عساکر نے اپنی تاریخ ۲: ۱۹ میں، ابن بطریق نے العمدۃ صفحہ ۱۸۴ میں، حافظ ابو نعیم نے ما نزل من القرآن فی علی میں۔ مغازلی نے المناقب میں، سیوطی نے الدر المنثور میں، حسکانی نے شواہد التنزیل ۲: ۱۸۱ میں حضرت ابن عباس، ابوہریرہ، ابوالاسود، مجاہد، لیث سے روایت کیا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اس حدیث کی روشنی میں حضرت علی علیہ السلام صدیق اکبر ہیں۔


آیت 33