آیات 25 - 26
 

کَذَّبَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ فَاَتٰىہُمُ الۡعَذَابُ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَشۡعُرُوۡنَ﴿۲۵﴾

۲۵۔ ان سے پہلوں نے تکذیب کی تو ان پر ایسی جگہ سے عذاب آیا جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔

فَاَذَاقَہُمُ اللّٰہُ الۡخِزۡیَ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا ۚ وَ لَعَذَابُ الۡاٰخِرَۃِ اَکۡبَرُ ۘ لَوۡ کَانُوۡا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۲۶﴾

۲۶۔ پھر اللہ نے انہیں دنیاوی زندگی میں رسوائی کا ذائقہ چکھا دیا اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے، اے کاش! وہ جان لیتے۔

تفسیر آیات

۱۔ کَذَّبَ الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِہِمۡ: قرآن کی معاصر قوم، پہلی قوم نہیں ہے جس نے وحی و قیامت اور نبوت کی تکذیب کی ہے۔

۲۔ فَاَتٰىہُمُ الۡعَذَابُ: ان تکذیبی قوموں پر عذاب آیا ہے۔ اس میں اشارہ ہے کہ قرآن کی معاصر قوم پر بھی عذاب آنے والا ہے۔ اس خبر سے اس وقت کے تکذیبی لوگوں کے ذہن میں ایک سوال یہ آ رہا تھا کہ عبداللہ کا یتیم، ہر چیز سے محروم مٹھی بھر لوگوں کے ساتھ ہم پر عذاب لائے گا۔ اس کا جواب دیا گیا:

۳۔ مِنۡ حَیۡثُ لَا یَشۡعُرُوۡنَ: وہ عذاب ایسی جگہ سے آئے گا جہاں سے سوچ بھی نہیں سکتے۔

۴۔ فَاَذَاقَہُمُ اللّٰہُ: چنانچہ ہوا بھی ایسا۔ ان قوموں پر دنیا ہی میں رسوائی کا عذاب آیا اور یہ قومیں آنے والی نسلوں کے لیے عبرت بن گئیں اور آخرت کا عذاب تو ناقابل وصف و بیان ہے۔


آیات 25 - 26