آیت 5
 

خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ بِالۡحَقِّ ۚ یُکَوِّرُ الَّیۡلَ عَلَی النَّہَارِ وَ یُکَوِّرُ النَّہَارَ عَلَی الَّیۡلِ وَ سَخَّرَ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ ؕ کُلٌّ یَّجۡرِیۡ لِاَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ اَلَا ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡغَفَّارُ﴿۵﴾

۵۔ اسی نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے، وہی رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کیا ہے، یہ سب ایک مقررہ وقت تک چلتے رہیں گے، آگاہ رہو! وہی بڑا غالب آنے والا معاف کرنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضَ بِالۡحَقِّ: اس کائنات کو عبث اور بے مقصد خلق نہیں کیا بلکہ ایک حکیمانہ مقصد کے لیے خلق کیا ہے۔ تشریح کے لیے رجوع فرمائیں سورہ انعام آیت ۷۳۔

۲۔ یُکَوِّرُ الَّیۡلَ عَلَی النَّہَارِ: اللہ دن پر رات اور رات پر دن کو لپیٹتا ہے۔

تکویر لپیٹنے کو کہتے ہیں۔ جیسے عمامہ سر پر لپیٹنا۔ گویا زمین کو سر کی طرح گول تصور کیا گیا جس پر دن رات پر اور رات دن پر لپیٹ دی جاتی ہے کہ ایک طرف رات کی تاریکی دن کی روشنی کا تعاقب کر رہی ہوتی ہے دوسری طرف دن کی روشنی رات کی تاریکی کا تعاقب کر رہی ہوتی ہے۔ چونکہ مادّہ تکویر ، کرہ سے ہے جو گول شکل کے جسم کو کہا جاتا ہے۔ اس لیے یُکَوِّرُ زمین کے کرہ اور گول ہونے کی طرف ایک لطیف اشارہ ہے۔

۳۔ وَ سَخَّرَ الشَّمۡسَ وَ الۡقَمَرَ: سورج اور چاند کی تسخیر اسی دن اور رات کے دوران کی صورت میں ہے کہ اس شب و روز کے دوران سے سورج کی حیات بخش روشنی سے استفادہ ہوتا ہے اور رات کی وجہ سے سورج کے مضرات سے اہل ارض محفوظ رہتے ہیں۔

۴۔ کُلٌّ یَّجۡرِیۡ لِاَجَلٍ مُّسَمًّی: سورج اور چاند میں سے ہر ایک، معین مدت تک جاری اور گردش میں رہے گا۔ اس معین مدت کا علم صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات تک محدود ہے۔ بالآخر ایک دن اس کائنات نے ختم ہونا ہے۔

۵۔ اَلَا ہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡغَفَّارُ: آگاہ رہو وہ ذات غالب آنے والی ہونے کے باوجود درگزر کرنے والی ہے۔

واضح رہے اس آیت کا مطمع نظر اس کائنات کے خلق و تدبیر کی طرف متوجہ کرنا ہے کہ جس طرح مشرکین بھی مانتے ہیں خالق ایک ہی ذات ہے اسی طرح آیت نے یہ بات واضح فرمائی ہے کہ مدبر بھی ایک ہی ہے اور وہ وہی خالق ہے۔ چونکہ خلق اور تدبیر قابل تفریق نہیں ہیں۔ جس نے کائنات کو برحق خلق فرمایا ہے اسی نے شب و روز کے آنے جانے اور شمس و قمر کی تسخیر سے اس کائنات کی تدبیر فرمائی ہے۔ لہٰذا تخلیق میں تدبیر ہے۔ پس اگر خالق صرف خدا ہے تو مدبر بھی صرف خدا ہے۔


آیت 5