آیت 8
 

ءَ اُنۡزِلَ عَلَیۡہِ الذِّکۡرُ مِنۡۢ بَیۡنِنَا ؕ بَلۡ ہُمۡ فِیۡ شَکٍّ مِّنۡ ذِکۡرِیۡ ۚ بَلۡ لَّمَّا یَذُوۡقُوۡا عَذَابِ ؕ﴿۸﴾

۸۔ کیا ہمارے درمیان اسی پر یہ ذکر نازل کیا گیا؟ درحقیقت یہ لوگ میرے ذکر پر شک کر رہے ہیں بلکہ ابھی تو انہوں نے عذاب چکھا ہی نہیں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ مشرکین کو بنیادی مسئلہ یہ درپیش تھا کہ ہمارے درمیان نبوت کے عظیم منصب کے لیے عبد اللہ کے یتیم کا انتخاب کیسے ہوا؟ قریش کی بڑی بڑی طواغیت کے لیے یہ بات ناقابل برداشت تھی کہ سرفرازی بنی ہاشم کے کسی فرد کو مل جائے۔

جیسا کہ دوسری جگہ اس بات کا ذکر ہے:

وَ قَالُوۡا لَوۡ لَا نُزِّلَ ہٰذَا الۡقُرۡاٰنُ عَلٰی رَجُلٍ مِّنَ الۡقَرۡیَتَیۡنِ عَظِیۡمٍ﴿۳۱﴾ (۴۳ زخرف: ۳۱)

اور کہتے ہیں: یہ قرآن دونوں بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا؟

۲۔ بَلۡ ہُمۡ فِیۡ شَکٍّ مِّنۡ ذِکۡرِیۡ: وہ اس قرآن کی حقانیت پر شک کا اظہار کرتے رہیں گے عذاب کا مزہ چکھنے تک۔جب عذاب میں مبتلا ہو جائیں گے تو یقین آئے گا کہ یہ دعوت سچی تھی۔


آیت 8