آیات 8 - 10
 

لَا یَسَّمَّعُوۡنَ اِلَی الۡمَلَاِ الۡاَعۡلٰی وَ یُقۡذَفُوۡنَ مِنۡ کُلِّ جَانِبٍ ٭ۖ﴿۸﴾

۸۔ کہ وہ عالم بالا کی طرف کان نہ لگا سکیں اور ہر طرف سے ان پر (انگارے) پھینکے جاتے ہیں۔

دُحُوۡرًا وَّ لَہُمۡ عَذَابٌ وَّاصِبٌ ۙ﴿۹﴾

۹۔ دھتکارے جاتے ہیں اور ان پر دائمی عذاب ہے ۔

اِلَّا مَنۡ خَطِفَ الۡخَطۡفَۃَ فَاَتۡبَعَہٗ شِہَابٌ ثَاقِبٌ﴿۱۰﴾

۱۰۔ مگر ان میں سے جو کسی بات کو اچک لے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لَا یَسَّمَّعُوۡنَ اِلَی الۡمَلَاِ: الۡمَلَاِ جماعت کے معنوں میں ہے اور یہ لفظ شریف جماعت کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ ان ستاروں کی وجہ سے شیاطین عالم بالا کی شریف جماعت کی باتوں کی طرف کان نہیں لگا سکتے۔ شریف جماعتوں سے مراد وہ ملائکہ ہو سکتے ہیں جو تدبیر امور پر مامور اور اس کائنات میں رونما ہو نے والے رازوں سے واقف ہیں۔

قابل توجہ نکتہ یہ ہے:

عربوں میں کہانت کا بڑا چرچا تھا اور کاہنوں سے غیب کی خبریں معلوم کر نے کا رواج عام تھا۔ کاہنوں کا یہ دعویٰ تھا کہ جن اور شیاطین انہیں یہ خبریں بتاتے ہیں۔

مشرکین نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بھی کاہن ہو نے کا الزام لگایا جیسا کہ سورۂ شعراء میں اس کی رد آئی ہے:

وَ مَا تَنَزَّلَتۡ بِہِ الشَّیٰطِیۡنُ وَ مَا یَنۡۢبَغِیۡ لَہُمۡ وَ مَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ اِنَّہُمۡ عَنِ السَّمۡعِ لَمَعۡزُوۡلُوۡنَ (۲۶ شعراء:۲۱۰ تا ۲۱۲)

اور اس قرآن کو شیاطین نے نہیں اتارا۔ اور نہ یہ کام ان سے کوئی مناسبت رکھتا ہے اور نہ ہی وہ استطاعت رکھتے ہیں۔ وہ تو یقینا (وحی کے) سننے سے بھی دور رکھے گئے ہیں۔

اس آیت میں بھی اس بات کی رد ہے کہ شیاطین عالم بالا میں موجود ملائکہ کی باتیں سن سکتے ہیں۔ اگر کوشش کرتے ہیں تو ان پر ہر طرف سے حملہ ہوتا ہے۔ممکن ہے ہر طرف سے مراد ان فضاؤں کا ماحول ہو جنہیں عبور کرنا شیاطین کے لیے ممکن نہ ہو۔ جس طرح انسان کو اپنی زمینی فضا سے خارج فضا ؤں میں جانے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

۲۔ اِلَّا مَنۡ خَطِفَ الۡخَطۡفَۃَ: مگر ان میں سے جو کسی بات کو سن بھی لے تو شہاب ثاقب اس کا تعاقب کرتا ہے اور اسے یا تو ختم کر دیتا ہے یا وہ بات سننے کی نوبت نہیں آنے دیتا۔

شہاب ثاقب کے بارے میں ہم نے سورۃ الحجر آیت ۱۸۔۱۹ میں تفصیلاً گفتگو کی ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات میں جمالیاتی قدروں کا بھرپور مظاہرہ ہے۔ اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ۔۔۔۔

۲۔ شیاطین کے لیے اللہ کے راز ہائے تدبیری میں مداخلت ممکن نہیں ہے۔


آیات 8 - 10