آیات 6 - 7
 

اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا بِزِیۡنَۃِۣ الۡکَوَاکِبِ ۙ﴿۶﴾

۶۔ ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا،

وَ حِفۡظًا مِّنۡ کُلِّ شَیۡطٰنٍ مَّارِدٍ ۚ﴿۷﴾

۷۔ اور ہر سرکش شیطان سے بچاؤ کا ذریعہ بھی،

تفسیر آیات

۱۔ زَیَّنَّا السَّمَآءَ الدُّنۡیَا: ہم نے قریب ترین آسمان کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا سے بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جو ستارے اور کہکشائیں انسان کے مشاہدے میں آئی ہیں وہ سب سات آسمانوں میں سے صرف آسمانِ اول السَّمَآءَ الدُّنۡیَا سے متعلق ہیں بلکہ پہلے آسمان کے بارے میں بھی انسانی مشاہدات اور معلومات نہایت محدود ہیں۔چنانچہ آسمان اولیٰ کا جو حصہ انسانی مشاہدے میں آیا ہے اس کی وسعت کا یہ عالم ہے کہ بعض کہکشاؤں کی روشنی اربوں سالوں سے چلی ہوئی ہے لیکن ابھی تک ہم تک نہیں پہنچی۔ یادرہے کہ روشنی کی رفتار ایک لاکھ چھیاسی ہزار دو سو چوراسی میل فی سیکنڈ ہے۔

۲۔ وَ حِفۡظًا مِّنۡ کُلِّ شَیۡطٰنٍ مَّارِدٍ: انہی ستاروں کو جہاں آسمان اول کے لیے زینت بنایا وہاں ان ستاروں کو مردود شیاطین کو بھگانے کا بھی ذریعہ بنایا ہے۔ اس آیت سے ظاہر ہے کہ عالم بالا میں جہاں ان ستاروں کا دائرہ اثر ہے ان ملکوتی فضاؤں میں شیاطین کا داخلہ ناممکن ہے۔


آیات 6 - 7