آیت 57
 

لَہُمۡ فِیۡہَا فَاکِہَۃٌ وَّ لَہُمۡ مَّا یَدَّعُوۡنَ ﴿ۚۖ۵۷﴾

۵۷۔ وہاں ان کے لیے میوے اور ان کی مطلوبہ چیزیں موجود ہوں گی۔

تفسیر آیات

۱۔ لَہُمۡ فِیۡہَا فَاکِہَۃٌ: جنت میں ان کے لیے میوے ہوں گے۔ ان میووں کا دوسری آیات میں ذکر آیا ہے۔ جب قرآن جنت کی نعمتوں کا نام لے کر ذکر فرماتا ہے تو عیناً وہی نہیں ہوں گی جو دنیا میں ہیں:

وَ اُتُوۡا بِہٖ مُتَشَابِہًا۔۔۔۔ (۲ بقرہ:۲۵)

حالانکہ انہیں ملتا جلتا دیا گیا ہے۔

۲۔ وَّ لَہُمۡ مَّا یَدَّعُوۡنَ: ان کے لیے ان کی مطلوبہ چیزیں موجود ہوں گی۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ دنیوی زندگی اور جنت کی زندگی میں بنیادی فرق جو ہمارے لیے قابل فہم ہے وہ یہ ہے کہ دنیوی زندگی میں انسان اپنی مطلوبہ چیزوں کو وسائل و ذرائع، علل و اسباب کے ذریعے حاصل کرتا ہے۔ یہ چیزیں فراہم ہونے پر مطلوبہ مقصد پورا ہو جاتا ہے اور فراہم نہ ہونے پر انسان کی خواہش پوری نہیں ہوتی۔

مگر جنت کی زندگی میں خواہشات صرف ارادے سے پوری ہو جاتی ہیں: وَّ لَہُمۡ مَّا یَدَّعُوۡنَ ان کے لیے وہ سب فراہم ہو گا جو وہ طلب کریں گے:

لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ فِیۡہَا وَلَدَیۡنَا مَزِیۡدٌ﴿۳۵﴾ (۵۰ ق:۳۵)

وہاں ان کے لیے جو وہ چاہیں گے حاضر ہے اور ہمارے پاس مزید بھی ہے۔

وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَدَّعُوۡنَ ﴿۳۱﴾ (۴۱ حم سجدہ: ۳۱)

اور یہاں تمہارے لیے تمہاری من پسند چیزیں موجود ہیں اور جو چیز تم طلب کرو گے وہ تمہارے لیے اس میں موجود ہو گی۔

اہم نکات

۱۔ اہل جنت کا ارادہ نافذ ہو گا۔


آیت 57