آیت 10
 

وَ سَوَآءٌ عَلَیۡہِمۡ ءَاَنۡذَرۡتَہُمۡ اَمۡ لَمۡ تُنۡذِرۡہُمۡ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ﴿۱۰﴾

۱۰۔ اور ان کے لیے یکساں ہے کہ آپ انہیں تنبیہ کریں یا نہ کریں وہ (ہر حالت میں) ایمان نہیں لائیں گے۔

تفسیر آیات

اس مضمون کی آیت کی تشریح سورہ بقرہ آیت ۶ کے ذیل میں ہو گئی ہے۔

اشاعرہ نے اس قسم کی آیات سے استدلال کیا ہے کہ تکلیف بالمحال جائز ہے۔ کہتے ہیں جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وہ ایمان نہیں لائیں گے تو پھر ان کا ایمان لانا ممکن نہیں ہے۔ اس کے باوجود انہیں ایمان لانے کا حکم دیا جاتا ہے۔ اس سے یہ بات لازم آتی ہے کہ ایک ناممکن چیز کا حکم دیناجائز ہے۔

جواب یہ ہے کہ اللہ کو علم ہے کہ وہ ایمان پر قادر ہوتے ہوئے ایمان نہیں لائیں گے۔ علم خدا کی وجہ سے وہ ایمان نہ لانے پر مجبور نہیں ہوتے۔ دوسرے لفظوں میں علم تابع ہے معلوم کا۔ معلوم مقدور ہے اور تابع اپنے متبوع کی علت نہیں ہوتا۔

اگر اشاعرہ کا یہ استدلال صحیح ہو جائے تو اللہ تعالیٰ سے قدرت سلب ہو جاتی ہے چونکہ کائنات میں جو کچھ رونما ہونے والا ہے وہ سب اللہ کے علم میں ہے اور علم کی وجہ سے معلوم غیر مقدور ہو جاتا ہے تو تمام کائنات میں جو کچھ رونما ہونے والا ہے وہ سب اللہ کے لیے غیر مقدور ہو جائے گا۔ فتدبر۔


آیت 10