آیت 6
 

اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لَکُمۡ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوۡہُ عَدُوًّا ؕ اِنَّمَا یَدۡعُوۡا حِزۡبَہٗ لِیَکُوۡنُوۡا مِنۡ اَصۡحٰبِ السَّعِیۡرِ ؕ﴿۶﴾

۶۔ شیطان یقینا تمہارا دشمن ہے پس تم اسے دشمن سمجھو، بے شک وہ اپنے گروہ کو صرف اس لیے دعوت دیتا ہے تاکہ وہ لوگ اہل جہنم میں شامل ہو جائیں ۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ الشَّیۡطٰنَ لَکُمۡ عَدُوٌّ: شیطان کی عداوت کوئی ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ اس دشمن نے تمہارے باپ آدم کو دھوکہ دیا ہے اور نسل آدم کو گمراہ کرنا اس کی سرشت میں ہے۔

۲۔ فَاتَّخِذُوۡہُ عَدُوًّا: اس دشمن کو دشمن سمجھو۔ اتنی نادانی نہیں ہونی چاہیے کہ دوست اور دشمن کی پہچان نہ ہو۔ حیوانات بھی اپنے دشمن کو خوب پہچان لیتے ہیں اور اس سے بھاگ جاتے ہیں۔

۳۔ اِنَّمَا یَدۡعُوۡا حِزۡبَہٗ: شیطان اللہ کے خاص بندوں کو گمراہ نہیں کرسکتا۔ شیطان کا اپنا ایک حزب ہے۔ جو شخص اس کے حزب میں داخل ہوتا ہے اسے جہنم کی دعوت دیتا ہے۔ اسے ہوس پرستی کی دعوت دیتا ہے جس کا نتیجہ آتش جہنم ہے۔

اہم نکات

۱۔ احکام خداوندی کی پابندی کو غیر ضروری سمجھنا شیطانی سوچ ہے۔

۲۔ شیطان کے دھوکے میں آنے کی علامت ذاتی خواہشات کو آخرت پر ترجیح دینا ہے۔

۳۔ شیطان صرف اپنے حزب کے ممبران کو گمراہ کر سکتا ہے۔


آیت 6