آیت 9
 

اَفَلَمۡ یَرَوۡا اِلٰی مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ مَا خَلۡفَہُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ وَ الۡاَرۡضِ ؕ اِنۡ نَّشَاۡ نَخۡسِفۡ بِہِمُ الۡاَرۡضَ اَوۡ نُسۡقِطۡ عَلَیۡہِمۡ کِسَفًا مِّنَ السَّمَآءِ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لِّکُلِّ عَبۡدٍ مُّنِیۡبٍ ٪﴿۹﴾

۹۔ کیا انہوں نے اپنے آگے اور پیچھے محیط آسمان اور زمین کو نہیں دیکھا؟ اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا آسمان سے ان پر ٹکڑے برسا دیں یقینا اس میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والے ہر بندے کے لیے نشانی ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَفَلَمۡ یَرَوۡا اِلٰی مَا بَیۡنَ اَیۡدِیۡہِمۡ: کیا منکرین قیامت نے نہیں دیکھا کہ وہ آسمان و زمین کے احاطے کے اندر ہیں۔ ان کے لیے اللہ کی سلطنت سے فرار کاکوئی راستہ نہیں ہے کہ اگر ہم ان منکروں کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسائیں تو یہ لوگ بھاگ کر کہاں جائیں گے؟

۲۔ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً: اللہ کی اس سلطنت میں، جو ہر طرف سے محیط ہے اور جس میں کوئی راہ فرار نہیں ہے، اللہ کی قدرت و سلطنت کی نشانی ہے جس کی طرف وہ شخص متوجہ ہو سکتا ہے جو بارگاہ الٰہی کی طرف رجوع کرنے والا ہو۔ نور خدا کی روشنی رکھتا ہو، اسے یہ نشانی نظر آئے گی۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی سلطنت میں معاد کی دلیل پوشیدہ ہے۔

۲۔ اللہ کی طرف توجہ کرنے والے حقائق بین ہوتے ہیں۔


آیت 9