آیت 47
 

وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ بِاَنَّ لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ فَضۡلًا کَبِیۡرًا﴿۴۷﴾

۴۷۔ اور مومنین کو یہ بشارت دیجئے کہ ان کے لیے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہو گا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ: جو لوگ ایمان پر ثابت قدم ہیں یہ بشارت ان لوگوں سے مربوط ہے۔

۲۔ بِاَنَّ لَہُمۡ مِّنَ اللّٰہِ فَضۡلًا کَبِیۡرًا: ان مومنین کے لیے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہو گا چونکہ مومن جو عمل صالح بجا لاتا ہے اس سے ان نعمتوں کا بھی حق ادا نہیں ہوتا جو دنیا میں انہیں اللہ کی طرف سے مل جایا کرتی ہیں:

وَ اِنۡ تَعُدُّوۡا نِعۡمَۃَ اللّٰہِ لَا تُحۡصُوۡہَا۔۔۔۔ (۱۶ نحل: ۱۸)

اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنے لگو تو انہیں شمار نہیں کر سکو گے۔

خود اعمال صالحہ بھی اللہ کی طرف سے توفیق ملنے پر انجام پاتے ہیں۔

لہٰذا اعمال صالحہ پر جو بھی اجر و ثواب عطا ہو گا وہ از باب استحقاق نہیں بلکہ تفضلًا ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے جس فضل کبیر کی بشارت دینے کا حکم فرمایا ہے اس کی طرف دیگر آیات میں اشارے ملتے ہیں:

وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیۡ رَوۡضٰتِ الۡجَنّٰتِ ۚ لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَضۡلُ الۡکَبِیۡرُ (۴۶ شوری: ۲۲)

اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال بجا لائے ہیں وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے، ان کے لیے ان کے پروردگار کے پاس جو وہ چاہیں گے موجود ہو گا، یہی بڑا فضل ہے۔

ان رَوۡضٰتِ الۡجَنّٰتِ میں کیا ہے؟ ان کی طرف اشارہ فرمایا:

وَ فِیۡہَا مَا تَشۡتَہِیۡہِ الۡاَنۡفُسُ وَ تَلَذُّ الۡاَعۡیُنُ۔ (۴۳ زخرف: ۷۱)

اور اس میں ہر وہ چیز موجود ہو گی جس کی نفس خواہش کرے اور جس سے نگاہیں لذت حاصل کریں۔

دوسری جگہ فرمایا:

فَلَا تَعۡلَمُ نَفۡسٌ مَّاۤ اُخۡفِیَ لَہُمۡ مِّنۡ قُرَّۃِ اَعۡیُنٍ ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ (۳۲ سجدہ: ۱۷)

اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے اعمال کے صلے میں ان کی آنکھوں کو ٹھنڈک کا کیا کیا سامان پردۂ غیب میں موجود ہے۔

نیز قابل توجہ بات یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اعمال صالحہ کے لیے جو اجر و ثواب معین فرمایا ہے، اس سے بھی بیشتر اللہ عنایت فرماتا ہے:

لِلَّذِیۡنَ اَحۡسَنُوا الۡحُسۡنٰی وَ زِیَادَۃٌ۔۔۔۔ (۱۰ یونس: ۲۶)

جنہوں نے نیکی کی ہے ان کے لیے نیکی ہے اور مزید بھی۔

نیکی کرنے والوں کے لیے جو نیکی الۡحُسۡنٰی ہے وہ معین ثواب ہے وَ زِیَادَۃٌ اس پر مزید بھی ہے۔

لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ فِیۡہَا وَلَدَیۡنَا مَزِیۡدٌ (۵۰ ق: ۳۵)

وہاں ان کے لیے جو وہ چاہیں گے حاضر ہے اور ہمارے پاس مزید بھی ہے۔

جن چیزوں تک انسان کی خواہشوں کی رسائی نہیں ہوتی وہ بھی ان کو ملیں گی۔ یہ بات ذہن میں رہے کہ دنیا میں ہم اپنی خواہشوں کو وسائل اور علل و اسباب کے ذریعے پورا کرتے ہیں۔ جنت میں صرف ارادے یَشَآءُوۡنَ کے ذریعے خواہشات پوری ہوں گی۔

اہم نکات

۱۔ جس فضل و کرم کو اللہ نے کبیر فرمایا ہے وہ قابل وصف و بیان سے بڑھ کر ہے۔


آیت 47