آیت 43
 

ہُوَ الَّذِیۡ یُصَلِّیۡ عَلَیۡکُمۡ وَ مَلٰٓئِکَتُہٗ لِیُخۡرِجَکُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ؕ وَ کَانَ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَحِیۡمًا﴿۴۳﴾

۴۳۔ وہی تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی (دعا کرتے ہیں) تاکہ تمہیں تاریکیوں سے روشنی کی طرف نکال لائے اور وہ مومنوں کے بارے میں بڑا مہربان ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ ہُوَ الَّذِیۡ یُصَلِّیۡ عَلَیۡکُمۡ: جس ذات کا ذکر کثیر کرنے کا حکم دیا گیا ہے وہ تمہارا خالق، رازق اور محافظ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ تم پر رحمت بھیجتا ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا ہے:

رَبِّ لَا تَکِلْنی اِلٰی نَفْسِی طَرْفَۃَ عَیْنٍ اَبَداً۔ (الکافی ۲:۵۸۱)

میرے مالک مجھے چشم زدن کے لیے بھی میرے حال پر نہ چھوڑ۔

۲۔ وَ مَلٰٓئِکَتُہٗ: اپنی رحمتوں کے علاوہ اس کے فرشتے بھی تمہارے لیے رحمتوں کے نزول اور مغفرت کے لیے دعا کر رہے ہیں:

وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّہِمۡ وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ لِمَنۡ فِی الۡاَرۡضِ۔۔۔۔ (۴۲ شوری: ۵)

اور فرشتے اپنے پروردگار کی ثناء کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اہل زمین کے لیے استغفار کرتے ہیں

اَلَّذِیۡنَ یَحۡمِلُوۡنَ الۡعَرۡشَ وَ مَنۡ حَوۡلَہٗ یُسَبِّحُوۡنَ بِحَمۡدِ رَبِّہِمۡ وَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِہٖ وَ یَسۡتَغۡفِرُوۡنَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا۔۔۔۔ (۴۰ غافر: ۷)

جو (فرشتے) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو (فرشتے) اس کے اردگرد ہیں سب اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کر رہے ہیں اور اس پر ایمان لائے ہیں اور ایمان والوں کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں۔

۳۔ لِیُخۡرِجَکُمۡ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ: ان رحمتوں کا نزول اس غرض کے لیے ہوتا ہے کہ تمہیں تاریکیوں سے نور کی طرف نکال لائے۔ اس سے معلوم ہوا تمام رحمتوں کا سرچشمہ، ہدایت ہے۔ ظلمت سے نور کی طرف ہدایت، کفر سے ایمان کی طرف ہدایت، غفلت و ناآگاہی سے ذکر و عبادت کی طرف ہدایت۔

۴۔ وَ کَانَ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَحِیۡمًا: اہل ایمان پر اللہ کی مہربانیوں کا نتیجہ ہے کہ وہ رحمتوں کا نزول فرماتا ہے۔ فرشتوں کو دعائے مغفرت کا حکم دیتا ہے۔ ظلمت سے نور کی طرف ہدایت فرماتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی طرف سے ہر آن رحمتوں کا نزول ہوتا ہے: یُصَلِّیۡ عَلَیۡکُمۡ۔۔۔۔

۲۔ اللہ کے فرشتے بھی مومنوں کے لیے دعا کرتے ہیں۔ وَ مَلٰٓئِکَتُہٗ۔۔۔۔

۳۔ ظلمت سے نور کی طرف ہدایت، سب رحمتوں کا سرچشمہ ہے۔


آیت 43