آیت 34
 

وَ اذۡکُرۡنَ مَا یُتۡلٰی فِیۡ بُیُوۡتِکُنَّ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَ الۡحِکۡمَۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیۡفًا خَبِیۡرًا﴿٪۳۴﴾

۳۴۔ اور اللہ کی ان آیات اور حکمت کو یاد رکھو جن کی تمہارے گھروں میں تلاوت ہوتی ہے، اللہ یقینا بڑا باریک بین، خوب باخبر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اذۡکُرۡنَ مَا یُتۡلٰی فِیۡ بُیُوۡتِکُنَّ: وَ اذۡکُرۡنَ تذکر سے ہے۔ یعنی ان آیات کو یاد رکھو اور غفلت اور عدم توجہ کی شکار نہ ہوں۔ چونکہ ان آیات کی خود تمہارے گھروں میں تلاوت کی جاتی ہے، تم مقام وحی کے قریب ہو، دوسرے لوگوں تک یہ آیات بعدمیں پہنچتی ہیں۔ اسی لیے ان کی ذمے داری سنگین اور ان کے لیے گناہ و ثواب بھی دوسروں سے مختلف ہے۔

۲۔ مِنۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ وَ الۡحِکۡمَۃِ: یہاں آیات اور حکمت میں کیا فرق ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔ میرے نزدیک قرآن، آیات ہیں اور سنت نبوی حکمت ہے۔ اگرچہ آیت بھی حکمت ہے تاہم جب ان دونوں کا ذکر یکجا ہو جائے تو معانی مختلف ہونے چاہئیں۔ قرآن کو بھی حکمت کہا گیا ہے:

ذٰلِکَ مِمَّاۤ اَوۡحٰۤی اِلَیۡکَ رَبُّکَ مِنَ الۡحِکۡمَۃِ۔۔۔۔ (۱۷ بنی اسرائیل: ۳۹)

یہ حکمت کی وہ باتیں ہیں جو آپ کے پروردگار نے آپ کی طرف وحی کی ہیں۔

۳۔ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ لَطِیۡفًا خَبِیۡرًا: اللہ نہایت باریک بین، ذرہ برابر نیکی اور ذرہ برابر برائی کا جاننے والا ہے۔


آیت 34