آیت 27
 

وَ اَوۡرَثَکُمۡ اَرۡضَہُمۡ وَ دِیَارَہُمۡ وَ اَمۡوَالَہُمۡ وَ اَرۡضًا لَّمۡ تَطَـُٔوۡہَا ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرًا﴿٪۲۷﴾

۲۷۔ اور اس نے تمہیں ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے اموال اور ان کی ان زمینوں کا جن پر تم نے قدم بھی نہیں رکھا وارث بنایا اور اللہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اَوۡرَثَکُمۡ اَرۡضَہُمۡ: سعد بن معاذ کے فیصلے کا ایک حصہ یہ بھی تھا کہ بنی قریظہ کے گھر مہاجرین کو دے دیے جائیں چونکہ مہاجر ابھی تک بے گھر تھے۔ اگرچہ زمین اور گھر صرف مہاجرین کو ملے ہیں تاہم خطاب پوری امت سے ہے۔ اس قسم کی مثالیں قرآن میں زیادہ ہیں۔

۲۔ وَ اَرۡضًا لَّمۡ تَطَـُٔوۡہَا: اور وہ زمین بھی تم کو دے دی گئی جسے تم نے فتح نہیں کیا۔ وہ زمین جو بغیر جنگ کے تمہارے ہاتھ لگی۔ اس سے کون سی زمین مراد ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔ میرے نزدیک قرین واقع یہ ہے کہ اس زمین سے مراد بنی نضیر کی زمین ہے۔ چنانچہ بنی نضیر کے یہودیوں کو اس سے پہلے اپنے گھروں سے بیدخل کر دیا تھا۔ اس کی مزید تشریح سورۂ حشر میں آئے گی۔


آیت 27