آیت 24
 

لِّیَجۡزِیَ اللّٰہُ الصّٰدِقِیۡنَ بِصِدۡقِہِمۡ وَ یُعَذِّبَ الۡمُنٰفِقِیۡنَ اِنۡ شَآءَ اَوۡ یَتُوۡبَ عَلَیۡہِمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا ﴿ۚ۲۴﴾

۲۴۔ تاکہ اللہ سچوں کو ان کی سچائی کی جزا دے اور چاہے تو منافقین کو عذاب دے یا ان کی توبہ قبول کرے، اللہ یقینا بڑا معاف کرنے والا، رحیم ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لِّیَجۡزِیَ اللّٰہُ الصّٰدِقِیۡنَ بِصِدۡقِہِمۡ: عہد و پیمان اس لیے لیا گیا تاکہ اس عہد کو سچا کر کے دکھانے والوں کو ان کی سچائی کا صلہ دیا جائے اور ایمان و نفاق میں عملی میدان میں تمیز ہو جائے۔

۲۔ وَ یُعَذِّبَ الۡمُنٰفِقِیۡنَ اِنۡ شَآءَ: منافقین کو عذاب دیا جائے اِنۡ شَآءَ اللّٰہ نے اگر چاہا تو عذاب دیا جائے۔ نہیں چاہا تو عذاب دینا ضروری نہیں ہے چونکہ منافق اگر توبہ کرے تو اس کے سابقہ نفاق کا عذاب نہ ہو گا۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ منافق کو عذاب دینے کے لیے اِنۡ شَآءَ کی قید ہے۔ صادقین کو صلہ دینے کے لیے کسی قید کا ذکر نہیں ہے چونکہ صادقین کو صلہ دینا رحمت الٰہی کے تحت اللہ نے اپنے اوپر واجب کر رکھا ہے:

کَتَبَ رَبُّکُمۡ عَلٰی نَفۡسِہِ الرَّحۡمَۃَ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۵۴)

تمہارے رب نے رحمت کو اپنے اوپر لازم قرار دیا ہے۔

اہم نکات

۱۔ ایمان کا صلہ لازمی ہے اور نفاق پر عذاب توبہ سے ٹل سکتا ہے۔


آیت 24