آیت 18
 

اَفَمَنۡ کَانَ مُؤۡمِنًا کَمَنۡ کَانَ فَاسِقًا ؕؔ لَا یَسۡتَوٗنَ﴿۱۸﴾؃

۱۸۔ بھلا جو مومن ہو وہ فاسق کی طرح ہو سکتا ہے؟ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے۔

تفسیر آیات

مومن وہ ہے جو اپنے ایمان کے تقاضے پورے کرتا ہے۔ ایمان کا تقاضا ہے اپنے مولا کی بندگی کے دائرے میں رہنا۔ فاسق وہ ہے جو اس دائرے سے خارج ہو جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے عدل و انصاف کے ترازو میں ان دونوں کا یکساں ہونا ممکن نہیں ہے۔

فضائل: اگرچہ یہ سورہ مکی ہے لیکن شیعہ سنی مصادر میں کثرت سے یہ روایت موجود ہے کہ یہ آیت علی بن ابی طالب علیہما السلام اور ولید بن عقبہ کے درمیان موازنہ کے بارے میں میں نازل ہوئی ہے۔ ان روایات کی روشنی میں آیت مدنی ہو جاتی ہے۔

واقعہ یہ ہے کہ حضرت علی علیہ السلام اور ولید بن عقبہ کے درمیان کسی بات میں تکرار ہوئی تو ولید بن عقبہ نے حضرت علی علیہ السلام سے کہا:

خاموش ہو جا تو ابھی بچہ ہے۔ میں تم سے زیادہ زبان اور نیزہ زنی میں تیز تر ہوں۔ تجھ سے زیادہ شجاع اور لشکر میں زیادہ نمایاں ہوں۔

حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا:

خاموش ہو جا۔ تو تو فاسق ہے۔

اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔

ملاحظہ ہو: بغوی معالم التنزیل۔ نووی مراج لبید۔ ابن عطیہ المحرر۔ بغدادی لباب التاویل۔ ثعلبی الکشف و البیان۔ میبدی کشف الاسرار۔ زمخشری: الکشاف۔ واحدی اسباب النزول۔ حسکانی شواہد التنزیل۔ ابن جوزی زاد المسیر۔ آلوسی روح البیان۔ قرطبی الجامع لاحکام القرآن۔ طبری جامع البیان۔ مظہری تفسیر مظہری۔ ابن کثیر تفسیر القرآن۔ سمرقندی بحر العلوم۔ اندلسی البحر المحیط۔ مقاتل التفسیر ۔

اس روایت کی اسناد و طرق کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: حواشی تفسیر شواہد التنزیل مطبوعہ وزارت ارشاد اسلامی ایران۔

واضح رہے یہ ولید بن عقبہ ہے جس کے خلاف یہ آیت نازل ہوئی:

اِنۡ جَآءَکُمۡ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَیَّنُوۡۤا ۔۔۔۔ (۴۹ حجرات: ۶)

اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کر لیا کرو۔

جب ولید کو بنی مصطلق کی طرف زکوۃ کی وصولی کے لیے بھیجا گیا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ غلط خبر دی کہ بنی مصطلق مرتد ہو گئے اور زکوۃ دینے سے منکر ہیں۔ جس پر یہ آیت نازل ہوئی جس میں ولید کو فاسق کہا ہے۔

ابن عبد البر نے کہا ہے:

قرآنی علوم کے حامل لوگوں میں اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ آیہ اِنۡ جَآءَکُمۡ فَاسِقٌۢ ۔۔۔۔ ولید کے بارے میں نازل ہوئی۔ ( روح المعانی ذیل آیہ)

یہی ولید ہے کہ جب یہ کوفہ کا گورنر تھا تو شراب پی کر صبح کی نماز چار رکعت پڑھائی اور کہا: مزید پڑھاؤں اور محراب میں شراب کی الٹی کی۔

اسی ولید سے حضرت امام حسن علیہ السلام نے فرمایا:

کیف تشتم علیا و قد سماہ اللہ مؤمنا فی عشر ٰایات و سماک فاسقاً ۔ ( الکشاف ۳: ۵۲۵)

تو علی کو دشنام کیسے دے رہا ہے جبکہ علیؑ کو اللہ نے دس آیات میں مؤمن اور تجھے فاسق کہا ہے۔

اہم نکات

۱۔ مؤمن اور فاسق میں امتیاز کرنا ضروری ہے کہ ان دونوں کو برابر سمجھنا قرآنی تعلیمات کے خلاف ہے: اَفَمَنۡ کَانَ مُؤۡمِنًا ۔۔۔۔


آیت 18