آیت 13
 

وَ لَوۡ شِئۡنَا لَاٰتَیۡنَا کُلَّ نَفۡسٍ ہُدٰىہَا وَ لٰکِنۡ حَقَّ الۡقَوۡلُ مِنِّیۡ لَاَمۡلَـَٔنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الۡجِنَّۃِ وَ النَّاسِ اَجۡمَعِیۡنَ﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو اس کی ہدایت دے دیتے لیکن میری طرف سے فیصلہ حتمی ہو چکا ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سے ضرور بھر دوں گا۔

تفسیر آیات

۱۔ اللہ کی مشیت یہ ہوتی کہ ہر شخص کو اس کی مطلوبہ ہدایت میسر آ جائے تو ایسا کر سکتا تھا مگر اس صورت میں وہ ہدایت اختیاری نہیں، جبری ہوتی جس کی کوئی قیمت نہیں ہے۔ اگر اللہ کو جبری ہدایت قبول ہوتی تو سارا نظام خلقت بے مقصد ہوتا اور اس صورت میں سب کو بلا استحقاق جنت میں داخل کرنا ہوتا۔

۲۔ وَ لٰکِنۡ حَقَّ الۡقَوۡلُ: لیکن یہ فیصلہ حتمی ہو چکا ہے کہ دوزخ کو جن و انس سے پر کروں گا۔ وہ اس طرح کہ جب جبری ایمان قبول نہیں اور انسان کو خود مختار چھوڑا گیا ہے تو اس کا قدرتی نتیجہ یہ ہوا کہ کچھ لوگ ایمان لاتے ہیں اور کچھ ایمان نہیں لاتے۔ جو ایمان نہیں لاتے ان سے ہم جہنم کو پر کریں گے۔

اہم نکات

۱۔ ہدایت اختیار کی جاتی ہے مسلط نہیں کی جاتی: کُلَّ نَفۡسٍ ہُدٰىہَا ۔۔۔۔


آیت 13