آیت 31
 

اَلَمۡ تَرَ اَنَّ الۡفُلۡکَ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ بِنِعۡمَتِ اللّٰہِ لِیُرِیَکُمۡ مِّنۡ اٰیٰتِہٖ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوۡرٍ﴿۳۱﴾

۳۱۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ کشتی سمندر میں اللہ کی نعمت سے چلتی ہے تاکہ وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے، تمام صبر اور شکر کرنے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلَمۡ تَرَ اَنَّ الۡفُلۡکَ تَجۡرِیۡ فِی الۡبَحۡرِ: اللہ تعالیٰ کے تدبیری نظام میں سمندر کی افادیت کو تو نے نہیں دیکھا کہ اس کا کیا کردار ہے۔ تجارتی کشتیاں اللہ کی نعمت ایک مقام سے دوسرے مقام تک پہنچانے کے لیے پانی کی پشت پر کیسے چلتی ہیں۔

۲۔ لِیُرِیَکُمۡ مِّنۡ اٰیٰتِہٖ: اللہ کا یہ تدبیری معجزہ تم کو دکھایا جاتا ہے کہ پانی اپنے سے وزن میں کم چیزوں کو اپنی پشت پر اٹھا لیتا ہے جس سے انسان اپنی زندگی کی ضروریات دنیا کے ایک علاقے سے دوسرے علاقوں تک آسانی سے منتقل کر سکتے ہیں۔

۳۔ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّکُلِّ صَبَّارٍ شَکُوۡرٍ: اس میں اللہ کی تدبیری نشانیاں ان لوگوں پر واضح ہو جاتی ہیں جو کسب معاش کے لیے سمندری سفر کی مشقت پر صبر کرتے ہیں۔ ان نعمتوں پر شکر کرتے ہیں جو کشتیوں کی وجہ سے انہیں میسر آتی ہیں ورنہ دوسرے لوگ کشتیوں کی اس عظیم افادیت سے غافل رہتے ہیں۔


آیت 31