آیت 10
 

خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَہَا وَ اَلۡقٰی فِی الۡاَرۡضِ رَوَاسِیَ اَنۡ تَمِیۡدَ بِکُمۡ وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ ؕ وَ اَنۡزَلۡنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ﴿۱۰﴾

۱۰۔ اس نے آسمانوں کو ایسے ستونوں کے بغیر پیدا کیا جو تمہیں نظر آئیں اور اس نے زمین میں پہاڑ گاڑ دیے تاکہ وہ تمہیں لے کر ڈگمگا نہ جائے اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیے اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس (زمین) میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگائے۔

تشریح کلمات

تَمِیۡدَ بِکُمۡ:

( م ی د ) زمین کی طرح کسی بڑی چیز کا مضطر ہونا۔

بَثَّ:

( ب ث ث ) کے معنی کسی چیز کو متفرق اور پراگندہ کرنا کے ہیں۔

کَرِیۡمٍ:

( ک ر م ) الکریم ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو اپنی ہم نوع چیزوں میں سب سے زیادہ قابل ستائش ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیۡرِ عَمَدٍ تَرَوۡنَہَا: آیت کے اس جملے کی تشریح کے لیے سورہ طٰہ آیت ۲ کی طرف رجوع فرمائیں۔

۲۔ وَ اَلۡقٰی فِی الۡاَرۡضِ رَوَاسِیَ: آیت کے اس جملے کی تشریح کے یے ملاحظہ فرمائیں سورہ نحل آیت ۱۵ اور سورۃ الانبیاء آیت ۳۱، سورہ نباء آیت ۷۔

۳۔ وَ بَثَّ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ دَآبَّۃٍ: اس جملے کی تشریح کے لیے سورہ بقرہ آیت ۱۶۴ ملاحظہ کریں۔

۴۔ فَاَنۡۢبَتۡنَا فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍ کَرِیۡمٍ: زوج کریم یعنی نفیس جوڑے۔ اس سلسلے میں اب تک جو حقیقت سامنے آئی ہے وہ یہ ہے: ہر نبات نر و مادہ خلیوں پر مشتمل ہے۔ یہ دونوں یا تو کبھی ایک پھول میں ہوتے ہیں اور کبھی ایک میں نر دوسرے میں مادہ۔ کبھی ایک شاخ میں نر دوسری شاخ میں مادہ۔ کبھی ایک درخت میں نر دوسرے درخت میں مادہ ہوتے ہیں۔ جب تک کسی ذریعے سے ان دونوں میں ملاپ نہ ہو وہ درخت پھل نہیں دیتا۔


آیت 10