آیات 4 - 5
 

الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ ہُمۡ بِالۡاٰخِرَۃِ ہُمۡ یُوۡقِنُوۡنَ ؕ﴿۴﴾

۴۔ جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور وہی تو آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿۵﴾

۵۔ یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

تفسیر آیات

المحسنین نیکی کرنے والوں کی تفصیل کا بیان ہے۔ اسے اجمال میں نہیں رکھا کہ لوگ یہ خیال نہ کریں کہ دین سے صرف نسبت قائم ہونے سے نیکی کرنے والا بن جاتا ہے۔ فرمایا: نیکی کرنے والے وہ ہوتے ہیں جو عملاً اللہ کی بندگی کریں۔ نماز بندے کا اللہ کے ساتھ رابطۂ بندگی کا نام ہے۔ یہ نہ ہو تو کوئی رابطہ نہیں رہتا اور زکوٰۃ بندگان خدا کے ساتھ رابطے کا نام ہے جو اللہ کی بندگی کا ایک اہم تقاضا ہے کہ آخرت پر ایمان۔ انسان کا اپنی زندگی پر ایمان ہے کہ یہ بے مقصد اور عبث نہیں ہے بلکہ ایک ابدی مقصد کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔

اُولٰٓئِکَ عَلٰی ہُدًی مِّنۡ رَّبِّہِمۡ: ان مذکورہ اوصاف کے حامل لوگ ہی ہدایت پر ہیں اور اپنی زندگی میں کامیاب ہیں۔


آیات 4 - 5