آیات 1 - 3
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ لقمان

اس سورۃ المبارکۃ کا نام سورۃ لقمان ہے چونکہ اس میں لقمان کی حکمت کا ذکر ہے۔

بعض کے مطابق یہ سورۃ بعثت کے تیسرے سال نازل ہوا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی دعوت کا برملا اعلان فرمایا ہے۔

یہ سورۃ حجازیوں کے نزدیک ۳۳ آیات پر مشتمل ہے اور کوفی قرائت کے مطابق ۳۴ آیات ہیں۔ یہ قرائت علوی ہونے کی وجہ سے مستند ترین قرائت ہے۔

مضامین: اس سورۃ المبارکہ میں بعض اہم مباحث مذکور ہیں:

۱۔ لہو الحدیث کے عنوان سے حق کے مقابلے میں داستان سرائی اور غنا جیسی عظیم معصیت سے پرہیز کرنے کا حکم ہے۔

۲۔ لقمان کے نصائح میں چند ایک آداب و سلوک کی باتوں کا ذکر ہے۔ خصوصاً اونچی آواز میں بات کرنے کی ممانعت کا ذکر ہے۔

۳۔ اللہ کی ربوبیت اور مدبریت کے اثبات میں چند ایک دلائل کا ذکر ہے۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

الٓـمّٓ ۚ﴿۱﴾

۱۔الف ، لام ، میم۔

تِلۡکَ اٰیٰتُ الۡکِتٰبِ الۡحَکِیۡمِ ۙ﴿۲﴾

۲۔ یہ حکمت بھری کتاب کی آیات ہیں۔

ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً لِّلۡمُحۡسِنِیۡنَ ۙ﴿۳﴾

۳۔نیکوکاروں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے،

تفسیر آیات

۱۔تِلۡکَ اٰیٰتُ: تِلۡکَ اس کتاب کی عظمت کی طرف اشارہ ہے۔ یعنی یہ وہ کتاب ہے جو حکمت بھری ہے۔ حکمۃ کی تشریح پہلے بھی ہو گئی ہے کہ واقع بینی کو کہتے ہیں۔ حکیم وہ ہے جو واقع اور حقائق کی نشاندہی کرے۔ آیت کا مطلب یہ بنتا ہے: یہ حقائق تک رسائی دینے والی کتاب کی آیات ہیں۔

۲۔ ہُدًى وَرَحْمَۃً: جب یہ کتاب انسان کو حقائق تک رسائی دیتی ہے تو یہی ہدایت ہے۔ ہدایت یعنی حق کی طرف جانے والا راستہ دکھانا۔ جب یہ دونوں کام ہو گئے تو رحمت الٰہی شامل حال ہونا قدرتی بات ہے۔

۳۔ لِّلۡمُحۡسِنِیۡنَ: اگرچہ یہ کتاب تمام انسانوں کی ہدایت کے لیے ہے تاہم اس سے ہدایت لینے والوں کے ساتھ عملاً مختص ہو جاتی ہے۔ لہٰذا کبھی فرمایا: یہ تقویٰ والوں کی ہدایت کے لیے ہے۔ کبھی فرمایا: یہ ایمان والوں کی ہدایت کے لیے ہے۔ اس ہدایت کے لیے آمادگی صرف نیکی کرنے والوں میں پائی جاتی ہے۔

اہم نکات

۱۔ نیکی کرنے والے ہی ہدایت و رحمت کے اہل ہوتے ہیں: ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً لِّلۡمُحۡسِنِیۡنَ ۔


آیات 1 - 3