آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الروم

اس سورۃ المبارکہ کا نام سورۃ الروم اس لیے ہے کہ اس میں سلطنت روم کے ایرانیوں سے شکست کھانے کی خبر دی گئی ہے اور غُلِبَتِ الرُّوۡمُ سے ماخوذ ہے۔

رومیوں پر ایران کی فتح تقریباً ۶۱۵ عیسوی میں ہوئی ہے اور یہی اس سورۃ المبارکۃ کا سال نزول ہے۔ اسی سال حبشہ کی طرف ہجرت واقع ہوئی ہے۔

یہ سورۃ المبارکۃ بعض کے نزدیک ۵۹ آیات پر مشتمل ہے لیکن قرائت کوفی جو فی الواقع معلم قرآن حضرت علی علیہ السلام کی قرائت ہے، کے مطابق آیات کی تعداد ساٹھ ہے۔

یہ سورۃ مکی ہے۔ بعض کے نزدیک آیت ۱۷ فَسُبۡحٰنَ اللّٰہِ حِیۡنَ تُمۡسُوۡنَ ۔۔۔۔ مدنی ہے۔

مضامین: یہ سورۃ المبارکۃ متعدد مضامین پر مشتمل ہے:

۱۔ آنے والے تین سے نو سال کے دوران ایرانیوں پر رومیوں کے غالب آنے کی پیشگوئی۔

۲۔ تدبیر جہاں اور ربوبیت کے بارے میں چند ایک محسوس دلائل۔

۳۔ مشرکین کی رسوائی کے بارے میں چند ایک حقائق کی نشاندہی۔

۴۔ مؤمنین کے لیے فتح و نصرت کی نوید اور ضمانت۔ وَ کَانَ حَقًّا عَلَیۡنَا نَصۡرُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ ۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

الٓـمّٓ ۚ﴿۱﴾

۱۔ الف ، لام ، میم۔

حروف مقطعات کی تشریح اس سے پہلے ہو گئی ہے۔


آیت 1