آیت 29
 

قُلۡ اِنۡ تُخۡفُوۡا مَا فِیۡ صُدُوۡرِکُمۡ اَوۡ تُبۡدُوۡہُ یَعۡلَمۡہُ اللّٰہُ ؕ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الۡاَرۡضِ ؕ وَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ﴿۲۹﴾

۲۹۔ کہدیجئے:جو بات تمہارے سینوں میں ہے اسے خواہ تم پوشیدہ رکھو یا ظاہر کرو اللہ بہرحال اسے جانتا ہے نیز آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ بھی اس کے علم میں ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ قُلۡ اِنۡ تُخۡفُوۡا: یعنی اگر تم دل میں کفار سے محبت نہیں رکھتے اور بطور تقیہ دوستی کرتے ہو یا اس کے برعکس ان سے دوستی رکھتے ہوئے ان سے بیزاری کا اظہار کرتے ہو تو دونوں صورتوں میں اللہ تمہارے دل کی حالت سے آگاہ ہے۔ وہ اپنے اس علم کے مطابق جو آسمانوں اور زمین پر محیط ہے، اپنی مخلوق کے ساتھ عمل کرے گا۔

یعنی اللہ کے نزدیک معیار ما فی الصدور ہے۔ اگر دل میں ایمان ہے تو عمل اس ایمان کے مطابق ہی ہو گا۔ لیکن اگر کبھی خطرے کی وجہ سے ایمان کے مطابق عمل نہیں ہو سکتا تو اس صورت میں معیار وہ ایمان ہے جو دل میں ہے۔

۲۔ وَ یَعۡلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ : اس کائنات میں کوئی ذرہ علم الٰہی سے پوشیدہ نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ اللہ اور اللہ کی مخلوقات کے درمیان کسی قسم کا حجاب ممکن نہیں ہے کہ اللہ سے پوشیدہ رہے۔

اہم نکات

۱۔ خوف کی وجہ سے تقیہ کرنے والے کو قلبی حالت کے مطابق سزا و جزا ملے گی۔


آیت 29