آیت 21
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡفُرُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ وَ یَقۡتُلُوۡنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیۡرِ حَقٍّ ۙ وَّ یَقۡتُلُوۡنَ الَّذِیۡنَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡقِسۡطِ مِنَ النَّاسِ ۙ فَبَشِّرۡہُمۡ بِعَذَابٍ اَلِیۡمٍ﴿۲۱﴾

۲۱۔ جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے ہیں اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے ہیں اور لوگوں میں سے انصاف کا حکم دینے والوں کو بھی قتل کرتے ہیں انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیں۔

تفسیر آیات

اہل کتاب کوبالعموم اور یہودیوں کو بالخصوص بے نقاب کیا جا رہا ہے:

۱۔ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡفُرُوۡنَ بِاٰیٰتِ اللّٰہِ: وہ آیات الٰہی کی تکذیب کرتے ہیں۔

۲۔ نبیوں کو یہ قتل کرتے ہیں۔ قتل سے ان کی تاریخ کے اوراق کے اوراق سیاہ ہیں۔ یسیعا، یرمیا، زکریا اور یحییٰ علیہم السلام کا قتل اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اقدام قتل سب کو معلوم ہے۔

ماضی میں ان کا یہی کردار رہا ہے اور چونکہ موجودہ نسل بھی اسی قسم کی سوچ رکھتی ہے، لہٰذا یہ بھی اس جرم میں برابر کی شریک ہے۔

وَّ یَقۡتُلُوۡنَ الَّذِیۡنَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡقِسۡطِ سے معلوم ہوتاہے کہ انبیاء کے بعد عدل و انصاف کی دعوت دینے والوں، یعنی علماء کا درجہ آتا ہے۔ یہ لوگ حق و انصاف کے داعیوں کو بھی قتل کرتے ہیں۔ چونکہ وہ ان کے جرائم کے آگے رکاوٹ بن جاتے تھے


آیت 21