آیت 9
 

رَبَّنَاۤ اِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوۡمٍ لَّا رَیۡبَ فِیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُخۡلِفُ الۡمِیۡعَادَ ٪﴿۹﴾

۹۔ہمارے رب! بلاشبہ تو اس روز سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں، بے شک اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

تفسیر آیات

۱۔ رَبَّنَاۤ اِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ: علم میں رسوخ کا نتیجہ ایمان کامل اور پختہ یقین ہوتا ہے۔ راسخون فی العلم اللہ سے طلب ہدایت اور طلب رحمت کے لیے خلوص کے ساتھ دعا اس لیے کرتے ہیں کہ انہیں یقین ہے کہ ایک ایسا دن آنے والا ہے جس میں اللہ کی رحمت کے علاوہ کوئی اور چیز کام نہیں آئے گی۔

۲۔ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُخۡلِفُ الۡمِیۡعَادَ: اس ایمان کامل اور یقین محکم کی وجہ یہ ہے کہ اللہ نے اس دن کا وعدہ کر رکھاہے اور اللہ کی طرف سے وعدہ خلا فی ناممکن ہے، لہٰذا اس روز کے آنے کے بارے میں ان کے لیے شبہ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہی۔

اہم نکات

۱۔ رّٰسِخُوۡنَ فِی الۡعِلۡمِ ہی یقین محکم کی اعلیٰ ترین منزل پر فائز ہو سکتے ہیں۔

۲۔ انسان کو اپنے گناہوں اور زیادتیوں کا خوف لاحق رہنا چاہیے۔ کیونکہ قیامت کے دن عدل و انصاف کا ترازو قائم ہو گا۔


آیت 9