آیت 9
 

وَ قَالَتِ امۡرَاَتُ فِرۡعَوۡنَ قُرَّتُ عَیۡنٍ لِّیۡ وَ لَکَ ؕ لَا تَقۡتُلُوۡہُ ٭ۖ عَسٰۤی اَنۡ یَّنۡفَعَنَاۤ اَوۡ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ﴿۹﴾

۹۔ اور فرعون کی عورت نے کہا:یہ (بچہ) تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو۔ ممکن ہے یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا بنا لیں اور وہ (انجام سے) بے خبر تھے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قَالَتِ امۡرَاَتُ فِرۡعَوۡنَ: بائبل کا بیان ہے کہ یہ عورت فرعون کی بیٹی تھی لیکن قرآن نے اس کو فرعون کی بیوی قرار دیا ہے چونکہ قرآنی اصطلاح میں امرأۃ فلان سے مراد ہمیشہ بیوی لی جاتی ہے لہٰذا قرآن کی اصلاح کے مطابق یہ فرعون کی بیٹی نہیں، بیوی تھی۔

۲۔ قُرَّتُ عَیۡنٍ لِّیۡ وَ لَکَ ؕ لَا تَقۡتُلُوۡہُ: قصر فرعون میں معلوم ہوتا ہے اس بات پر اختلاف ہو گیا کہ یہ بچہ اسرائیلی لگتا ہے اسے قتل کر دینا چاہیے۔ فرعون کی زوجہ آگے آتی ہے اور کہتی ہے: لَا تَقۡتُلُوۡہُ اسے قتل نہ کرو۔ یہ بچہ میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔

اللہ نے اس خاتون کے دل میں موسیٰ علیہ السلام کی محبت ڈال دی۔ یہ بھی ایک فضیلت ہے کہ اللہ نے اس خاتون کے دل کو اس لائق بنایا جس میں ایک اولوالعزم پیغمبر کی محبت جاگزیں ہو جائے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے:

افضل نساء اہل الجنۃ اربع خدیجۃ بنت خولید و فاطمہ بنت محمد و مریم بنت عمران و اسیۃ بنت مزاحم امراۃ فرعون ۔ (الخصال ۱: ۲۰۵)

جنت کی خواتین میں افضل چار عورتیں ہیں: خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمدؐ، مریم بنت عمران اور آسیہ بنت مزاحم جو فرعون کی عورت ہے۔

۴۔ عَسٰۤی اَنۡ یَّنۡفَعَنَاۤ اَوۡ نَتَّخِذَہٗ وَلَدًا: کہتے ہیں فرعون کی نرینہ اولاد نہ تھی۔ آسیہ نے کہا: ہم اسی کو بیٹا بنا لیتے ہیں۔

۵۔ وَّ ہُمۡ لَا یَشۡعُرُوۡنَ: فرعون اور فرعونی یہ نہیں سمجھ رہے تھے کہ ہم اپنے گھر میں اپنے لیے تباہی پال رہے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ وہ دل افضل ترین قرار پاتا ہے جس میں حب نبی ہو۔


آیت 9