آیت 30
 

وَ قَالَ الرَّسُوۡلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوۡمِی اتَّخَذُوۡا ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ مَہۡجُوۡرًا﴿۳۰﴾

۳۰۔ اور رسول کہیں گے: اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو واقعی ترک کر دیا تھا۔

تفسیر آیات

قیامت کے دن جہاں گمراہ لوگ اپنے کیے پر نادم ہوں گے وہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بارگاہ الٰہی میں ان مجرموں کے جرم سے متعلق جو بنیادی مسئلہ اٹھائیں گے وہ قرآن کو متروک کرنا ہو گا۔ اے اللہ! جو دستور حیات آپ نے انسانوں کے لیے عنایت فرمایا تھا اسے ان لوگوں نے قابل اعتنا نہ سمجھا اور اس کی جگہ انسان کے خود ساختہ دستور پر عمل کرنے اور اس کے مطابق فیصلے کرنے کو قابل فخر سمجھا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث ہے:

فَاِذَا الْتَبَسَتْ عَلَیْکُمُ الْفِتَنُ کَقِطَعِ اللَّیْلِ الْمَظْلِمِ فَعَلَیْکُمْ بِالْقُرْآنِ ۔۔۔۔ (الکافی ۲: ۵۹۸)

فتنے اگر رات کی تاریکیوں کی طرح تم پر چھا جائیں تو قرآن کو اپناؤ۔


آیت 30