آیت 25
 

وَ یَوۡمَ تَشَقَّقُ السَّمَآءُ بِالۡغَمَامِ وَ نُزِّلَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ تَنۡزِیۡلًا﴿۲۵﴾

۲۵۔ اور اس دن آسمان ایک بادل کے ذریعے پھٹ جائے گا اور فرشتے لگاتار نازل کیے جائیں گے۔

تفسیر آیات

اس آیت کی تفسیر یہ ہے کہ یہ مشرکین کے اس خرافاتی عقیدے کی رد ہے جس میں وہ یہ توقع رکھتے تھے کہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے بادلوں سے ظاہر ہوں گے اور ان کو حق کی طرف بلائیں گے۔ چنانچہ سورہ بقرہ آیت ۲۱۰ میں فرمایا:

ہَلۡ یَنۡظُرُوۡنَ اِلَّاۤ اَنۡ یَّاۡتِیَہُمُ اللّٰہُ فِیۡ ظُلَلٍ مِّنَ الۡغَمَامِ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ ۔۔۔۔

کیایہ لوگ منتظر ہیں کہ خود اللہ بادلوں کے سائبان میں ان کے پاس آئے اور فرشتے بھی اتر آئیں۔

اس آیت میں فرمایا: قیامت کے دن جب آسمان پھٹ جائے گا تو اللہ تو نہیں آئے گا، فرشتے نازل ہوں گے۔ یہ بات اپنی جگہ قرآنی تعلیمات میں واضح ہے کہ قیامت کے دن کائنات دگرگوں ہو جائے گی۔

فَاِذَا انۡشَقَّتِ السَّمَآءُ فَکَانَتۡ وَرۡدَۃً کَالدِّہَانِ ﴿﴾ (۵۵ رحمٰن: ۳۷)

پس جب آسمان پھٹ جائے گا تو سرخ ہو جائے گا جیسے سرخ چمڑا۔


آیت 25