آیات 6 - 7
 

وَ الَّذِیۡنَ یَرۡمُوۡنَ اَزۡوَاجَہُمۡ وَ لَمۡ یَکُنۡ لَّہُمۡ شُہَدَآءُ اِلَّاۤ اَنۡفُسُہُمۡ فَشَہَادَۃُ اَحَدِہِمۡ اَرۡبَعُ شَہٰدٰتٍۭ بِاللّٰہِ ۙ اِنَّہٗ لَمِنَ الصّٰدِقِیۡنَ﴿۶﴾

۶۔ اور جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کی تہمت لگائیں اور ان کے پاس خود ان کے سوا کوئی گواہ نہ ہو تو ان میں سے ایک شخص کی شہادت یہ ہے کہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ وہ سچا ہے۔

وَ الۡخَامِسَۃُ اَنَّ لَعۡنَتَ اللّٰہِ عَلَیۡہِ اِنۡ کَانَ مِنَ الۡکٰذِبِیۡنَ﴿۷﴾

۷۔ اور پانچویں بار کہے کہ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ الَّذِیۡنَ یَرۡمُوۡنَ اَزۡوَاجَہُمۡ: سابقہ آیت میں غیروں پر الزام کا حکم بیان ہوا۔ اس آیت میں انسان اگر اپنی زوجہ پر زنا کا الزام لگاتا ہے تو اس کا حکم بیان ہوا ہے۔

حضرت سعد بن عبادہ انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے دریافت کیا: اگر میں اپنے گھر میں یہ معاملہ خود دیکھ لوں تو میں کیا چار گواہوں کو لے کر آؤں؟ تب تک یہ فارغ ہو کر چلا جائے گا۔ اگر میں اس واقعہ کو بیان کروں تو کیا میں اپنی پیٹھ پر اسی تازیانے کھاؤں؟۔۔۔ اسی اثنا میں ہلال بن امیۃ حاضر ہوا اور کہا: میں نے ایک شخص کو اپنی عورت کے ساتھ دیکھا۔ حضورؐ کے چہرے پر کراہت کے آثار نمودار ہوئے تو ہلال نے کہا: اللہ جانتا ہے میں سچا ہوں۔ اللہ تعالیٰ کوئی حل نازل فرمائے گا۔۔۔۔ اس وقت یہ آیت نازل ہوئی کہ اگر اپنی زوجہ پر زنا کا الزام لگائے اور چار گواہ پیش نہ کر سکے تو وہ چار گواہ پیش کرنے کی جگہ چار مرتبہ یہ کہے گا کہ میں اللہ کے ساتھ گواہی دیتا ہوں کہ میں نے جو کچھ کہا ہے وہ سچا ہے۔

چار مرتبہ اس عبارت کو دہرانے سے اپنی زوجہ پر زنا کے الزام میں قذف کی سزا سے بری ہو جائے گا۔

پانچویں مرتبہ وہ یہ کہے: اگر وہ اس الزام میں جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔


آیات 6 - 7