آیت 2
 

الَّذِیۡنَ ہُمۡ فِیۡ صَلَاتِہِمۡ خٰشِعُوۡنَ ۙ﴿۲﴾

۲۔ جو اپنی نماز میں خشوع کرنے والے ہیں،

تفسیر آیات

وہ مؤمن کامیاب و کامران ہیں جو اپنی نمازوں میں خشوع کرتے ہیں۔ یہ نہیں فرمایا: وہ مؤمن جو نماز پڑھتے ہیں چونکہ نماز پڑھنا مؤمن کے لیے شرط اول ہے، آگے کامیابی کے لیے خشوع کا ذکر ہے۔

خشوع کی دو قسمیں ہو سکتی ہیں: قلب کا خشوع اور اعضاء کا خشوع۔ قلب کا خشوع یہ ہے کہ دل اللہ کی عظمت کے سامنے جھک جائے۔

اعضاء کا خشوع یہ ہے کہ نماز میں اگر حالت قیام میں ہے تو سجدہ کی جگہ پر نظر رکھے۔ رکوع کی حالت میں دونوں پاؤں کے درمیان نظر رکھے۔ بیٹھا ہوا ہو تو اپنے دامن پر نظر مرکوز رکھے اور سجدے کی حالت میں نگاہ ناک کی طرف رکھے نیز ہر قسم کی ایسی حرکت اور جنبش سے اجتناب کرے جو نماز کے منافی ہو۔

واضح رہے اعضاء کا خشوع، دل کے خشوع سے وجود میں آ سکتا ہے۔ مروی ہے کہ ایک شخص نماز میں اپنی داڑھی چھیڑ رہا تھا، رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا:

اما لو خشع قلبہ لخشعت جوارحہ ۔ ( مجمع البیان ذیل آیہ)

اگر اس کے دل نے خشوع کیا ہوتا تو اس کے اعضا بھی خشوع کرتے۔

اگر دل میں نماز نہیں ہے، صرف اعضاء کو نماز پڑھنی پڑ رہی ہے تو یہ اعضاء اور دل دونوں پر بڑا بوجھ ہو گا۔ اسی مطلب کو قرآن نے فرمایا:

وَ اِنَّہَا لَکَبِیۡرَۃٌ اِلَّا عَلَی الۡخٰشِعِیۡنَ (۲ بقرہ: ۴۵)

یہ (نماز) بارگراں ہے، مگر خشوع رکھنے والوں پر نہیں۔

واضح رہے نماز اگر قبول ہو جائے تو ثواب ہے۔ اگر نماز پڑھی جائے، قبول نہ ہوئی تو ثواب نہیں ملے گا مگر نماز نہ پڑھنے کا عذاب بھی نہ ہو گا چونکہ نماز پڑھ لی گئی ہے۔ لہٰذا اس نماز کی بھی اہمیت ہے جو قبول نہیں ہوتی۔


آیت 2