آیات 6 - 7
 

ذٰلِکَ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡحَقُّ وَ اَنَّہٗ یُحۡیِ الۡمَوۡتٰی وَ اَنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ ۙ﴿۶﴾

۶۔ یہ سب اس لیے ہے کہ اللہ ہی برحق ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔

وَّ اَنَّ السَّاعَۃَ اٰتِیَۃٌ لَّا رَیۡبَ فِیۡہَا ۙ وَ اَنَّ اللّٰہَ یَبۡعَثُ مَنۡ فِی الۡقُبُوۡرِ﴿۷﴾

۷۔ اور یہ کہ قیامت آنے والی ہے جس میں کوئی شک نہیں اور یہ کہ اللہ ان سب کو اٹھائے گا جو قبروں میں ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ ذٰلِکَ: مردہ زمین سے انسان و نبات کو زندگی دینے کا معجزہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ:

۲۔ بِاَنَّ اللّٰہَ ہُوَ الۡحَقُّ: اللہ ہی حق و حقیقت ہے اور ہر حق کی بنیاد اللہ کی حقانیت ہے۔ اگر کسی چیز میں حق کا شائبہ ہے تو اللہ کی طرف سے ہے۔ اللہ سے ہٹ کر کسی شی ٔ کے حق حاصل کرنے کا کوئی اور ذریعہ نہیں ہے۔ لہٰذا اس کائنات میں جہاں بھی حق ہے اس کا مصدر اللہ کی حقانیت ہے۔

۳۔ وَ اَنَّہٗ یُحۡیِ الۡمَوۡتٰی: مردے کو زندگی دینے کا منظر یہ انسان ہر روز دیکھتا ہے جو ایک بار مردے کو زندہ کر سکتا ہے وہ دوبارہ بھی زندہ کر سکتا ہے۔

۴۔ وَ اَنَّہٗ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ قَدِیۡرٌ: انسان کی تخلیق و تدبیر پر بھی وہ قادر ہے، پہلی بار ہو یا دوسری بار۔

۵۔ وَّ اَنَّ السَّاعَۃَ اٰتِیَۃٌ: کائنات کی تخلیق کو عبث سے نکالنے اور اللہ تعالیٰ کے حق ہونے کا لازمہ قیامت کی آمد ہے۔

۶۔ لَّا رَیۡبَ فِیۡہَا: اس میں شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اگر کسی کو شبہ لاحق ہے تو یہ اس کی ذہنی کوتاہی ہے۔ قیامت کا آنا قابل ریب نہیں ہے۔

۷۔ وَ اَنَّ اللّٰہَ یَبۡعَثُ مَنۡ فِی الۡقُبُوۡرِ: قبر یا تو اعم اغلب کی بنیاد پر ہے یا پوشیدہ کے معنوں میں ہے جو زمین میں بوسیدہ ہونے کی وجہ سے ذرات کی شکل میں پوشیدہ ہے۔ ان کو اٹھایا جائے گا چونکہ سب مردے قبروں میں نہیں ہوتے۔ ہندو مردوں کو جلا دیتے ہیں اور کچھ قومیں درندوں کو کھلاتی ہیں۔

اہم نکات

۱۔ حق کا سرچشمہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔

۲۔ دوبارہ زندہ ہو کر اللہ کو حساب دینا حق ہے۔


آیات 6 - 7